پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود ہفتے کو منائی جانے والی عیدالفطر کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ۔ لیکن اس مذہبی تہوار کے موقع پر صوبہ سندھ کے کئی علاقے اب بھی سیلاب کی لپیٹ میں ہیں جہاں سیلابی ریلوں کے خطرات کے پیش نظر لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا محفوظ مقامات کی طرف انخلا جاری ہے۔
صوبائی حکام کے مطابق ضلع دادو کے دو شگاف زدہ بندوں سے 35ہزار کیوسک سے زائد سیلابی پانی تیزی سے منچھر جھیل میں داخل ہو رہا ہے، دوسری طرف دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خاطر خواہ کمی نہ ہونے کی وجہ سے جھیل کا پانی کم رفتار سے دریا میں داخل ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوتی جا رہی ہے اور تحصیل میہڑ، خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی کو سیلابی پانی سے خطرہ برقرار ہے اور لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری طرف ملک کے بڑی شہروں سمیت بیشتر حصوں میں رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے بعد تیسواں روزہ رکھا گیا۔ لیکن صوبہ خیبر پختون خواہ میں صوبائی حکومت کے اعلان کے بعد اکثر علاقوں میں جمعہ کو عید منائی گئی۔ صوبائی حکومت نے حالیہ سیلاب کے باعث عید سادگی سے منانے کا اعلان کیا تھا ۔
سیلاب سے اب تک ملک بھر میں مجموعی طور پر دوکروڑ افراد متاثرہوچکے ہیں اور متاثرہ خاندانوں کی ایک بڑی تعداد اس بار عیدالفطر گھروں کی بجائے امدادی کیمپوں میں منائے گی۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس بار عید سادگی سے منانے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیلاب زدگان سے اظہار یکجہتی کے لیے عید متاثرہ علاقوں میں منانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ماہ گزرنے کے بعد بھی ملک کے شمالی مغربی حصوں میں زمینی رابطے مکمل طور پر بحال نہ ہونے کی وجہ سے اب بھی لاکھوں افراد ایسے ہیں جنھیں خوراک پہنچانے کا واحد ذریعے ہیلی کاپٹر ہیں۔