رسائی کے لنکس

وزیراعظم کے خلاف تحریک انصاف کی الیکشن کمیشن کو درخواست


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حزب مخالف کا اصرار ہے کہ وہ حکومتی ضابطہ کار پر جس حد تک لچک دکھا سکتی تھی دکھا چکی ہے اور اب وہ عید کے بعد ملک گیر سطح پر اپنی احتجاجی مہم شروع کرنے جا رہی ہے۔

پاناما لیکس میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے نام آف شور کمپنیوں کے انکشاف کے بعد شروع ہونے والی سیاسی ہلچل، تحقیقاتی کمیشن کے ضابطہ کار وضع کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے بعد کسی حد تک کم ہو گئی تھی۔

لیکن تحقیقات کے طریقہ کار پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے اختلاف کے سبب ایک بار پھر حزب مخالف کی جماعتوں نے وزیراعظم اور حکومت کے خلاف کمر کس لی ہے۔

جمعہ کو حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کروائی اور اس کے رہنماؤں کا موقف ہے کہ یہ وزیراعظم کی طرف سے مبینہ طور پر اثاثے چھپا کر غلط بیانی سے کام لینے پر ان کے خلاف دائر کی گئی ہے۔

ایک روز قبل حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بھی اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت اسلام آباد میں ایک اجلاس منعقد کیا جس میں وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرنے کے لیے علاوہ قومی احتساب بیورو سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پیپلزپارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں بتایا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے ضمن میں پارلیمانی کمیٹی سے متعلق حکومت کے لیت و لعل سے کام لینے پر حزب مخالف کی دوسری جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی۔

اجلاس میں حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ اس طرح کے غیرسنجیدہ رویے کے سنگین سیاسی مضمرات ہو سکتے ہیں۔

پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے حزب مخالف کے معاملے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور کمیشن کے ضابطہ کار متفقہ طور پر طے کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے دو ہفتوں میں ضابطہ کار وضع کرنے تھے۔

لیکن فریقین ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہوئے دو ہفتوں کی اس معیاد سے بھی آگے نکل چکے ہیں اور تاحال اس میں کسی پیش رفت کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔

حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حزب مخالف صرف وزیراعظم اور ان کے خاندان کو نشانہ بنا رہی ہے اور اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے جب کہ حکومت کی طرف سے وضع کردہ ضابطہ کار میں بدعنوانی سے متعلق تمام امور کی تحقیقات کرنے کا کہا جا رہا ہے۔

لیکن حزب مخالف کا اصرار ہے کہ وہ حکومتی ضابطہ کار پر جس حد تک لچک دکھا سکتی تھی دکھا چکی ہے اور اب وہ عید کے بعد ملک گیر سطح پر اپنی احتجاجی مہم شروع کرنے جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG