رسائی کے لنکس

اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کا عملہ مختلف حلقوں سے موصول ہونے والے نتائج کو مرتب کرنے میں مصروف ہے۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کا عملہ مختلف حلقوں سے موصول ہونے والے نتائج کو مرتب کرنے میں مصروف ہے۔

حتمی نتائج کا اعلان جاری، کل جماعتی کانفرنس آج ہوگی

ووٹنگ ختم ہونے کے بعد اب تک الیکشن کمشن نے کئی حلقوں کے مکمل نتائج کا اعلان نہیں کیا۔ ہیں جس کے باعث کئی سیاسی جماعتیں انتخابی عمل کی شفافیت پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بدھ کو ہونے والے انتخابات میں سے بیشتر حلقوں کے نتائج کا غیر سرکاری اعلان کردیا ہے جس کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف قومی اسمبلی میں 110 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔

قومی اسمبلی کی 272 میں سے 270 نشستوں پر انتخاب کے لیے بدھ کو ووٹ ڈالے گئے تھے جن میں سے الیکشن کمیشن اب تک 251 نشستوں کا عبوری نتیجہ جاری کرچکا ہے جب کہ 19 نشستوں کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔

جمعے کی صبح الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے جانے والے عبوری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) 63 نشستوں کے ساتھ ایوان کی دوسری جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی 42نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہوگی۔

اب تک کے نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کے مختلف حلقوں سے 12 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جب کہ 11 نشستوں کے ساتھ متحدہ مجلسِ عمل چوتھی بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔

پنجاب

پنجاب اسمبلی کے 297 میں سے 295 حلقوں پر بدھ کو انتخاب ہوا تھا جن میں سے 289کے نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہوگئے ہیں جن پر کامیاب ہونے والے امیدواروں کا غیر سرکاری اعلان کردیا گیا ہے۔

صوبائی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) 127 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے جب کہ تحریکِ انصاف کو 118 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) سات جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی چھ نشستوں کے ساتھ ایوان کی تیسری اور چوتھی بڑی جماعتیں ہیں۔

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور تحریکِ انصاف دونوں نے حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے اور دونوں جماعتوں کے رہنما انتخابات میں کامیاب ہونے والے 27 آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو حکومت سازی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

سندھ

الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی کی 129 میں سے 118 نشستوں کے نتائج بھی جاری کردیے ہیں جس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

پی پی پی نے اب تک اسمبلی کی 71 نشستیں اپنے نام کرلی ہیں۔ تحریکِ انصاف اب تک 20 نشستیں حاصل کرکے ایوان کی دوسری بڑی جماعت ہے جب کہ متحدہ قومی موومنٹ کو 12 اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو 11 نشستیں ملی ہیں۔

خیبر پختونخوا

جمعے کی صبح جاری کیے جانے والے عبوری نتائج کے مطابق خیبر پختونخوا کی 99 میں سے 97 نشستوں کے نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہوچکے ہیں جس کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف نے 66 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔

متحدہ مجلسِ عمل کو صوبائی اسمبلی میں 10، عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو پانچ، پانچ جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو چار نشستیں ملی ہیں۔

بلوچستان

بلوچستان اسمبلی کے 50 میں سے 45 حلقوں کے عبوری نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے جس کے مطابق کسی بھی جماعت کو ایوان میں سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوئی ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی 13 نشستوں کے ساتھ اب تک ایوان کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ متحدہ مجلسِ عمل کو 8، بلوچستان نیشنل پارٹی کو پانچ اور پاکستان تحریکِ انصاف کو چار نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

پانچ آزاد امیدوار بھی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

سعد رفیق ہار گئے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 131 سے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما عمران خان سے صرف 680 ووٹوں سے ہار گئے ہیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ بدھ کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں سے امیدوار تھے اور غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق وہ تمام پانچ نشستوں سے کامیاب ہوگئے ہیں۔

'الیکشن نہیں سلیکشن ہوا ہے'

پاکستان کے صوبے بلوچستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت 'پشتونخوا ملی عوامی پارٹی' (پی کے میپ) نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ الیکشن نہیں بلکہ پاکستان کی فوج کی جانب سے سلیکشن تھا۔

'پی کے میپ' کے صوبائی صدر اور سینیٹر محمد عثمان کاکڑ نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عبدالستار کاکڑ سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ فوج کے میجر، کرنل اور دیگر افسران ضلعی سطح پر اپنے پسندیدہ لوگوں کے لیے کھلم کھلا سرگرم تھے۔

عثمان کاکڑ نے الزام لگایا کہ ملکی سطح پر اسٹیبلشمنٹ نے تحریکِ انصاف کے لیے بہترین مہم چلائی۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر فوج کے کنٹرول میں تھا اور میڈیا پر سینسر شپ عائد تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کو انتخابات سے پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ وہ آئندہ انتخابات میں ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکیں گے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے کارکنوں نے بدھ کی صبح دس بجے پارٹی کے چئیرمین محمود خان اچکزئی کے حلقے میں ایک پولنگ اسٹیشن پر چھاپہ مارا تو وہاں ایک اُمیدوار کے لیے بوگس ووٹنگ کی جارہی تھی جس کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی لیکن اس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

عثمان کاکڑ نے دعویٰ کیا کہ توبہ اچکزئی کے ایک پولنگ اسٹیشن پر کھڑے فوج کے ایک میجر نے ہماری خواتین ووٹرز کو پولنگ اسٹشن جانے کی اجازت نہیں دی اور ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا۔

ان کے بقول قلعہ عبداللہ میں بھی ایسی ہی صورتِ حال تھی جب کہ چمن میں ان کے لگ بھگ 1200 ووٹ مسترد کیے گئے۔

عثمان کاکڑ نے کہا کہ ان ساری کارروائیوں کے خلاف ان کی جماعت احتجاج کر ے گی اور نئی حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کرے گی۔

واضح رہے کہ 'پی کے میپ' اور اس کے سربراہ محمود خان اچکزئی مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ وفاقی حکومت کے اہم اتحادی تھے۔

'کم از کم 30 نشستوں کے نتائج پر تحفظات ہیں'

پاکستان کی پانچ بڑی مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے سیکریٹری جنرل اور جماعتِ اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ان کے اتحاد کو خیبر پختونخوا، بلوچستان، کراچی اور حیدرآباد سے قومی اسمبلی کم از کم 30 نشستوں پر تحفظات ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد جلیل سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی کم ازکم 30 نشستیں ایسی ہیں جہاں ایک خاص قسم کا رویہ رکھا گیا ہے۔ ان کے بقول ان نشستوں کے پولنگ اسٹیشنز پر پہلے پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی۔

مجلسِ عمل میں شامل جماعتوں کے رہنما ایک جلسے کے دوران اظہارِ یکجہتی کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
مجلسِ عمل میں شامل جماعتوں کے رہنما ایک جلسے کے دوران اظہارِ یکجہتی کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

انہوں نے الزام لگایا کہ اس سے قبل ان کے پولنگ ایجنٹس کو بٹھانے میں حیلے بہانے سے تاخیر کی جاتی رہی اور پھر رزلٹ کی ٹیبولیشن کے مرحلے پر بھی ایجنٹس کو زبردستی باہر نکال دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پولنگ ایجنٹس کو کئی شہروں میں پولنگ اسٹیشنز پر فارم 45 فراہم ہی نہیں کیا گیا جس پر نتیجہ مرتب کیا جاتا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جمعرات کو 'ایم ایم اے' میں شامل جماعتوں کا اجلاس ہوگا جس کے بعد اتحاد ان جماعتوں کے ساتھ بھی مشاورت کرے گا جنہیں انتخابی عمل پر تحفظات ہیں۔

اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کا جشن

پاکستان میں بدھ کو ہونے والے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج سامنے آنے اور ان میں تحریکِ انصاف کی برتری کے اشاروں کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں جشن منایا۔ نوجوانوں کی ٹولیاں رات گئے تک شہر کی سڑکوں پر گشت کرتی رہیں جب کہ کئی مقامات پر آتش بازی بھی کی گئی۔

اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کا جشن
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:56 0:00

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG