سعد رفیق ہار گئے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 131 سے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما عمران خان سے صرف 680 ووٹوں سے ہار گئے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ بدھ کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں سے امیدوار تھے اور غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق وہ تمام پانچ نشستوں سے کامیاب ہوگئے ہیں۔
'الیکشن نہیں سلیکشن ہوا ہے'
پاکستان کے صوبے بلوچستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت 'پشتونخوا ملی عوامی پارٹی' (پی کے میپ) نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ الیکشن نہیں بلکہ پاکستان کی فوج کی جانب سے سلیکشن تھا۔
'پی کے میپ' کے صوبائی صدر اور سینیٹر محمد عثمان کاکڑ نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عبدالستار کاکڑ سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ فوج کے میجر، کرنل اور دیگر افسران ضلعی سطح پر اپنے پسندیدہ لوگوں کے لیے کھلم کھلا سرگرم تھے۔
عثمان کاکڑ نے الزام لگایا کہ ملکی سطح پر اسٹیبلشمنٹ نے تحریکِ انصاف کے لیے بہترین مہم چلائی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر فوج کے کنٹرول میں تھا اور میڈیا پر سینسر شپ عائد تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کو انتخابات سے پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ وہ آئندہ انتخابات میں ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکیں گے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے کارکنوں نے بدھ کی صبح دس بجے پارٹی کے چئیرمین محمود خان اچکزئی کے حلقے میں ایک پولنگ اسٹیشن پر چھاپہ مارا تو وہاں ایک اُمیدوار کے لیے بوگس ووٹنگ کی جارہی تھی جس کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی لیکن اس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
عثمان کاکڑ نے دعویٰ کیا کہ توبہ اچکزئی کے ایک پولنگ اسٹیشن پر کھڑے فوج کے ایک میجر نے ہماری خواتین ووٹرز کو پولنگ اسٹشن جانے کی اجازت نہیں دی اور ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا۔
ان کے بقول قلعہ عبداللہ میں بھی ایسی ہی صورتِ حال تھی جب کہ چمن میں ان کے لگ بھگ 1200 ووٹ مسترد کیے گئے۔
عثمان کاکڑ نے کہا کہ ان ساری کارروائیوں کے خلاف ان کی جماعت احتجاج کر ے گی اور نئی حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کرے گی۔
واضح رہے کہ 'پی کے میپ' اور اس کے سربراہ محمود خان اچکزئی مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ وفاقی حکومت کے اہم اتحادی تھے۔
'کم از کم 30 نشستوں کے نتائج پر تحفظات ہیں'
پاکستان کی پانچ بڑی مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے سیکریٹری جنرل اور جماعتِ اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ان کے اتحاد کو خیبر پختونخوا، بلوچستان، کراچی اور حیدرآباد سے قومی اسمبلی کم از کم 30 نشستوں پر تحفظات ہیں۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد جلیل سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی کم ازکم 30 نشستیں ایسی ہیں جہاں ایک خاص قسم کا رویہ رکھا گیا ہے۔ ان کے بقول ان نشستوں کے پولنگ اسٹیشنز پر پہلے پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اس سے قبل ان کے پولنگ ایجنٹس کو بٹھانے میں حیلے بہانے سے تاخیر کی جاتی رہی اور پھر رزلٹ کی ٹیبولیشن کے مرحلے پر بھی ایجنٹس کو زبردستی باہر نکال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پولنگ ایجنٹس کو کئی شہروں میں پولنگ اسٹیشنز پر فارم 45 فراہم ہی نہیں کیا گیا جس پر نتیجہ مرتب کیا جاتا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جمعرات کو 'ایم ایم اے' میں شامل جماعتوں کا اجلاس ہوگا جس کے بعد اتحاد ان جماعتوں کے ساتھ بھی مشاورت کرے گا جنہیں انتخابی عمل پر تحفظات ہیں۔
اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کا جشن
پاکستان میں بدھ کو ہونے والے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج سامنے آنے اور ان میں تحریکِ انصاف کی برتری کے اشاروں کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں جشن منایا۔ نوجوانوں کی ٹولیاں رات گئے تک شہر کی سڑکوں پر گشت کرتی رہیں جب کہ کئی مقامات پر آتش بازی بھی کی گئی۔