اسلام آباد —
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان دس روز میں کر دیا جائے گا جب کہ ترامیم کے بعد وضع کردہ نئے کاغذات نامزدگی کو بھی ایک، دو روز میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔
بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کیا جانا چاہیئے اور اس بارے میں کمیشن میں ایک خصوصی سیل بھی تشکیل دیا گیا ہے جو امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی تفصیلی جانچ پڑتال کرے گا۔
’’ایک تو انتخابی عمل جاری رہے اس میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، ساتھ ہی اس مختصر سے عرصے میں جتنا بھی ہو سکتا ہے، نئے سسٹم بن رہے ہیں نئے میکنزم ہیں ان کو ہم ڈویلپ کرتے رہیں گے انھیں نافذ کرتے رہیں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ وقت کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خصوصی سیل معلومات کو جمع کرنے کے بعد نا صرف سے ان کا آن لائن اجرا کرے گا بلکہ بیک وقت ہی پرانے طریقہ کار کے تحت دستاویزی طور پر بھی اس عمل کو مکمل کیا جائے گا تاکہ ہر ریٹرنگ افسر تک مکمل معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
اشتیاق احمد خان کا کہنا تھا کہ کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران اگر مکمل معلومات مقررہ وقت میں دستیاب نہ بھی ہوئیں تو کسی بھی وقت شواہد سامنے آنے کے بعد اُمیدواروں کے خلاف کارروائی ہو سکے گی۔
’’کمیشن نے آج فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی ایسی معلومات کسی بھی مرحلے پر آتی ہے تو آئین اور قانون اپنی جگہ موجود ہیں اس کے تحت کسی بھی وقت اس پر کارروائی ہوسکتی ہے۔‘‘
اس خصوصی سیل میں مرکزی بینک، قومی احتساب بیورو، محاصل کے وفاقی ادارے، کوائف کے اندراج کے قومی ادارے نادرا کے ارکان شامل ہیں اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کے بقول ان کی کوشش ہے کہ امیدواروں کی تعلیمی اسناد کی جانچ پڑتال کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کا نمائندہ بھی اس سیل میں شریک ہو سکے۔
پاکستان میں منتخب حکومت پہلی مرتبہ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے جاری ہے اور اعلیٰ سیاسی قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کیا جانا چاہیئے اور اس بارے میں کمیشن میں ایک خصوصی سیل بھی تشکیل دیا گیا ہے جو امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی تفصیلی جانچ پڑتال کرے گا۔
’’ایک تو انتخابی عمل جاری رہے اس میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، ساتھ ہی اس مختصر سے عرصے میں جتنا بھی ہو سکتا ہے، نئے سسٹم بن رہے ہیں نئے میکنزم ہیں ان کو ہم ڈویلپ کرتے رہیں گے انھیں نافذ کرتے رہیں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ وقت کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خصوصی سیل معلومات کو جمع کرنے کے بعد نا صرف سے ان کا آن لائن اجرا کرے گا بلکہ بیک وقت ہی پرانے طریقہ کار کے تحت دستاویزی طور پر بھی اس عمل کو مکمل کیا جائے گا تاکہ ہر ریٹرنگ افسر تک مکمل معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
اشتیاق احمد خان کا کہنا تھا کہ کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران اگر مکمل معلومات مقررہ وقت میں دستیاب نہ بھی ہوئیں تو کسی بھی وقت شواہد سامنے آنے کے بعد اُمیدواروں کے خلاف کارروائی ہو سکے گی۔
’’کمیشن نے آج فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی ایسی معلومات کسی بھی مرحلے پر آتی ہے تو آئین اور قانون اپنی جگہ موجود ہیں اس کے تحت کسی بھی وقت اس پر کارروائی ہوسکتی ہے۔‘‘
اس خصوصی سیل میں مرکزی بینک، قومی احتساب بیورو، محاصل کے وفاقی ادارے، کوائف کے اندراج کے قومی ادارے نادرا کے ارکان شامل ہیں اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کے بقول ان کی کوشش ہے کہ امیدواروں کی تعلیمی اسناد کی جانچ پڑتال کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کا نمائندہ بھی اس سیل میں شریک ہو سکے۔
پاکستان میں منتخب حکومت پہلی مرتبہ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے جاری ہے اور اعلیٰ سیاسی قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔