اسلام آباد —
پاکستان میں الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق ملک بھر سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے مجموعی طور پر موصول ہونے والے 24 ہزار 94 کاغذات نامزدگی کی ابتدائی جانچ پڑتال اتوار کو مکمل کرکے ریٹرننگ افسران کو بھجوا دیے گئے۔
ریٹرننگ افسران کی طرف سے جانچ پڑتال کے عمل میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دو اور وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے ایک حلقے سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے۔ تاہم پرویز مشرف چترال کے ایک حلقے سے انتخابات لڑنے کے اہل قرار پائے ہیں۔
کمیشن نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان، ٹیکس وصول کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، قومی احتساب بیورو اور کوائف کا اندراج کرنے والے ادارے (نادرا) کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ دو دونوں میں عوام کی معلومات کے لیے امیدواروں کے کوائف اپنی ویب سائٹس پر جاری کریں۔
الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری محمد افضل خان کہتے ہیں کہ اگر کسی امیدوار کے بارے میں بدعنوانی یا کسی دوسری غیر قانونی حرکت میں ملوث ہونا ثابت ہو گیا تو انتخابات جیتے کے بعد بھی اس کی رکنیت مسترد کی جا سکے گی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کی نگرانی کے لیے ملک بھر میں وڈیو کمیروں کے ساتھ کمیشن کی 400 ٹیمیں تعینات کی جائیں گی اور انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی پر کسی بھی امیدوار کی نامزدگی کو مسترد کرنے میں لچک نہیں بھرتی جائے گی۔
’’ہمارے یہاں جمہوری رجحان نہیں جیسا کہ بھارت میں ہے اس لیے لوگ سمجھتے ہیں کہ جس کے پاس طاقت یا پیسہ ہے وہ جیتے گا۔ اگر کسی نے پیسے کی طاقت استعمال کرنے کی کوشش کی تو وہ نااہل قرار دیا جائے گا‘‘
افضل خان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں سکیورٹی کے خدشات کے باوجود الیکشن کمیشن اپنی آگاہی کی مہم اور سیاسی جماعتوں کے تعاون سے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ عوام کی شمولیت کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے قبائلی علاقے باجوڑ میں دو خواتین اور شدت پسندوں کے گڑھ شمالی وزیرستان میں کرفیو کے باوجود 23 امیدواروں کی طرف سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کو خوش آئند قرار دیا۔
’’یہ جمہوری دوست اور جمہوریت دشمن طاقتوں کے درمیان ایک جنگ ہے۔ اگلا ایک مہینہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا امتحان ہے۔ جہاں کام فوج سے چلا فوج ہوگی اور جہاں ایف سی سے ہوا وہاں ایف سی تعینات کی جائے گی۔ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش بھی آیا تو وہ انتخابات کو روکے گا نہیں۔ انتخابات ہر جگہ، ہر قبائلی علاقے، بلوچستان کے علاقے اور کراچی میں ہوں گے۔‘‘
کاغذات نامزدگی پر ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف آئندہ دو دنوں میں الیکشن ٹربیونلز کے پاس درخواستیں دائر اور نمٹائی جائیں گی۔
ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں سے مذہب سے متعلق اور دیگر غیر ضروری سوالات پوچھنے پر مختلف حلقوں سے شدید اعتراض کیے گئے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز ریٹرننگ افسران کو ایسا کرنے سے روکنے کی ہدایت کی۔
ریٹرننگ افسران کی طرف سے جانچ پڑتال کے عمل میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دو اور وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے ایک حلقے سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے۔ تاہم پرویز مشرف چترال کے ایک حلقے سے انتخابات لڑنے کے اہل قرار پائے ہیں۔
کمیشن نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان، ٹیکس وصول کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، قومی احتساب بیورو اور کوائف کا اندراج کرنے والے ادارے (نادرا) کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ دو دونوں میں عوام کی معلومات کے لیے امیدواروں کے کوائف اپنی ویب سائٹس پر جاری کریں۔
الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری محمد افضل خان کہتے ہیں کہ اگر کسی امیدوار کے بارے میں بدعنوانی یا کسی دوسری غیر قانونی حرکت میں ملوث ہونا ثابت ہو گیا تو انتخابات جیتے کے بعد بھی اس کی رکنیت مسترد کی جا سکے گی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کی نگرانی کے لیے ملک بھر میں وڈیو کمیروں کے ساتھ کمیشن کی 400 ٹیمیں تعینات کی جائیں گی اور انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی پر کسی بھی امیدوار کی نامزدگی کو مسترد کرنے میں لچک نہیں بھرتی جائے گی۔
’’ہمارے یہاں جمہوری رجحان نہیں جیسا کہ بھارت میں ہے اس لیے لوگ سمجھتے ہیں کہ جس کے پاس طاقت یا پیسہ ہے وہ جیتے گا۔ اگر کسی نے پیسے کی طاقت استعمال کرنے کی کوشش کی تو وہ نااہل قرار دیا جائے گا‘‘
افضل خان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں سکیورٹی کے خدشات کے باوجود الیکشن کمیشن اپنی آگاہی کی مہم اور سیاسی جماعتوں کے تعاون سے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ عوام کی شمولیت کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے قبائلی علاقے باجوڑ میں دو خواتین اور شدت پسندوں کے گڑھ شمالی وزیرستان میں کرفیو کے باوجود 23 امیدواروں کی طرف سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کو خوش آئند قرار دیا۔
’’یہ جمہوری دوست اور جمہوریت دشمن طاقتوں کے درمیان ایک جنگ ہے۔ اگلا ایک مہینہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا امتحان ہے۔ جہاں کام فوج سے چلا فوج ہوگی اور جہاں ایف سی سے ہوا وہاں ایف سی تعینات کی جائے گی۔ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش بھی آیا تو وہ انتخابات کو روکے گا نہیں۔ انتخابات ہر جگہ، ہر قبائلی علاقے، بلوچستان کے علاقے اور کراچی میں ہوں گے۔‘‘
کاغذات نامزدگی پر ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف آئندہ دو دنوں میں الیکشن ٹربیونلز کے پاس درخواستیں دائر اور نمٹائی جائیں گی۔
ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں سے مذہب سے متعلق اور دیگر غیر ضروری سوالات پوچھنے پر مختلف حلقوں سے شدید اعتراض کیے گئے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز ریٹرننگ افسران کو ایسا کرنے سے روکنے کی ہدایت کی۔