اسلام آباد —
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے انتخابی فہرستوں میں خامیوں اور کراچی میں ووٹر لسٹوں کی گھر گھر جا کر تصدیق سے متعلق درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بدھ کو مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ الیکشن کمیشن کو ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں گھر گھر جا کر انتخابی فہرستوں کی تصدیق کرنی چاہیئے اور انھوں نے تجویز دی کہ اس کام کے لیے فوج کی مدد بھی لی جا سکتی ہے تاہم ابھی تک عدالت نے اس ضمن میں کوئی حکم صادر نہیں کیا ہے۔
عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو انتخابی فہرستوں سے متعلق بہت سی شکایات موصول ہو رہی ہیں اور اس لیے الیکشن کمیشن سے کہا جائے کہ وہ کراچی میں ان کی تصدیق کا عمل دوبارہ کرے۔
اس مقدمے میں کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ بھی درخواست گزار ہے اور اس کے وکیل فروغ نسیم نے مقدمے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انتخابی فہرستوں میں خامیوں سے متعلق جب تک ٹھوس شواہد نا ہوں ووٹر لسٹوں پر نظر ثانی نہیں کرنی چاہیئے۔
’’بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورت حال آپ کے سامنے ہے اور اگر (انتخابی فہرستوں کی) دوبارہ چھان بین کرنی ہے تو پورے پاکستان میں ہونی چاہیئے صرف کراچی کو (الگ) نہیں کرنا چاہیئے۔‘‘
لیکن جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کے وکلاء نے فوج کی مدد سے کراچی میں گھر گھر جا کر انتخابی فہرستوں کی تجویز سے اتفاق کیا۔
دریں اثناء سپریم کورٹ کے ایک اور بینچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ کراچی میں نئی انتخابی حد بندی سے متعلق جلد اقدامات کرے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے عدالتی کارروائی کے بعد کراچی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سیاسی جماعتوں سے نئی انتخابی حد بندی سے متعلق مشاورت کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بدھ کو مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ الیکشن کمیشن کو ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں گھر گھر جا کر انتخابی فہرستوں کی تصدیق کرنی چاہیئے اور انھوں نے تجویز دی کہ اس کام کے لیے فوج کی مدد بھی لی جا سکتی ہے تاہم ابھی تک عدالت نے اس ضمن میں کوئی حکم صادر نہیں کیا ہے۔
عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو انتخابی فہرستوں سے متعلق بہت سی شکایات موصول ہو رہی ہیں اور اس لیے الیکشن کمیشن سے کہا جائے کہ وہ کراچی میں ان کی تصدیق کا عمل دوبارہ کرے۔
اس مقدمے میں کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ بھی درخواست گزار ہے اور اس کے وکیل فروغ نسیم نے مقدمے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انتخابی فہرستوں میں خامیوں سے متعلق جب تک ٹھوس شواہد نا ہوں ووٹر لسٹوں پر نظر ثانی نہیں کرنی چاہیئے۔
’’بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورت حال آپ کے سامنے ہے اور اگر (انتخابی فہرستوں کی) دوبارہ چھان بین کرنی ہے تو پورے پاکستان میں ہونی چاہیئے صرف کراچی کو (الگ) نہیں کرنا چاہیئے۔‘‘
لیکن جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کے وکلاء نے فوج کی مدد سے کراچی میں گھر گھر جا کر انتخابی فہرستوں کی تجویز سے اتفاق کیا۔
دریں اثناء سپریم کورٹ کے ایک اور بینچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ کراچی میں نئی انتخابی حد بندی سے متعلق جلد اقدامات کرے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے عدالتی کارروائی کے بعد کراچی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سیاسی جماعتوں سے نئی انتخابی حد بندی سے متعلق مشاورت کی جا رہی ہے۔