اسلام آباد —
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا منگل کی شب ایک تقریب سے خطاب بدھ کو بھی مقامی میڈیا اور مختلف حلقوں میں موضوع بحث بنا رہا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آئندہ انتخابات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت اہم قومی اُمور پر جنرل کیانی نے اپنے خطاب میں فوج کا موقف بیان کرتے ہوئے یہ پیغام بھی دینے کی کوشش کی کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے قومی سوچ کا ادراک بھی ضروری ہے۔
تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں جنرل کیانی کے بیان سے غیر یقینی کی صورت حال کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
’’اس وقت غیر یقینی کی صورت حال تھی، اگر حالات ٹھیک ہوتے تو کوئی اس بیان کی طرف توجہ بھی نا دیتا…. ان حالات میں جنرل کیانی کی تقریر سے صورت حال کے بہتر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‘‘
حسن عسکری نے بتایا کہ جنرل کیانی کا بروقت انتخابات کے انعقاد کے حق میں بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
’’پیغام تو اُنھوں نے دونوں ہی واضح دیے ایک تو وہ چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پر ہو جائیں اور اس سلسلے میں جو مدد فوج کی طرف سے ہو سکتی ہے وہ اس کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔ دوسرا پیغام دہشت گردوں کے لیے ہے کہ قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر گفت و شنید کرنا چاہتے ہیں تو وہ بات ممکن ہے۔‘‘
جنرل کیانی نے اپنے خطاب میں واشگاف الفاظ میں یہ کہا تھا کہ انتخابات وقت پر ہی ہوں گے اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے۔
’’جمہوریت کی کامیابی عوام کی خوشحالی سے منسلک ہے، انتخابات کا انعقاد بذات خود مسائل کا حتمی حل نہیں بلکہ مسائل کے حل کی جانب ایک اہم قدم ضرور ہے، مسائل کے دیرپا حل کے لیے قومی سوچ اور اُمنگوں کا ادارک بھی ضروری ہے۔۔۔ ملک میں انتخابات کا انعقاد 11 مئی کو ہو گا ہمیں اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے۔‘‘
جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور آمریت کی آنکھ مچولی کا اعصاب شکن کھیل صرف سزا اور جزا کے نظام سے نہیں بلکہ عوام کی آگاہی اور بھرپور شمولیت ہی سے ختم ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آئندہ انتخابات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت اہم قومی اُمور پر جنرل کیانی نے اپنے خطاب میں فوج کا موقف بیان کرتے ہوئے یہ پیغام بھی دینے کی کوشش کی کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے قومی سوچ کا ادراک بھی ضروری ہے۔
تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں جنرل کیانی کے بیان سے غیر یقینی کی صورت حال کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
’’اس وقت غیر یقینی کی صورت حال تھی، اگر حالات ٹھیک ہوتے تو کوئی اس بیان کی طرف توجہ بھی نا دیتا…. ان حالات میں جنرل کیانی کی تقریر سے صورت حال کے بہتر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‘‘
حسن عسکری نے بتایا کہ جنرل کیانی کا بروقت انتخابات کے انعقاد کے حق میں بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
’’پیغام تو اُنھوں نے دونوں ہی واضح دیے ایک تو وہ چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پر ہو جائیں اور اس سلسلے میں جو مدد فوج کی طرف سے ہو سکتی ہے وہ اس کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔ دوسرا پیغام دہشت گردوں کے لیے ہے کہ قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر گفت و شنید کرنا چاہتے ہیں تو وہ بات ممکن ہے۔‘‘
جنرل کیانی نے اپنے خطاب میں واشگاف الفاظ میں یہ کہا تھا کہ انتخابات وقت پر ہی ہوں گے اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے۔
’’جمہوریت کی کامیابی عوام کی خوشحالی سے منسلک ہے، انتخابات کا انعقاد بذات خود مسائل کا حتمی حل نہیں بلکہ مسائل کے حل کی جانب ایک اہم قدم ضرور ہے، مسائل کے دیرپا حل کے لیے قومی سوچ اور اُمنگوں کا ادارک بھی ضروری ہے۔۔۔ ملک میں انتخابات کا انعقاد 11 مئی کو ہو گا ہمیں اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے۔‘‘
جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور آمریت کی آنکھ مچولی کا اعصاب شکن کھیل صرف سزا اور جزا کے نظام سے نہیں بلکہ عوام کی آگاہی اور بھرپور شمولیت ہی سے ختم ہو سکتا ہے۔