اسلام آباد —
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر آزادانہ اور شفاف انداز میں منعقد ہوں گے اور ان میں دھاندلی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ، خودمختار الیکشن کمیشن اور متحرک ذرائع ابلاغ کے موجودگی میں انتخابات میں دھاندلی ممکن نہیں۔
وزیراعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب رواں ماہ کراچی اور اس سے قبل رواں سال کے اولین دو مہینوں میں کوئٹہ میں دہشت گردی کی دو بڑے واقعات کے تناظر میں مختلف حلقوں کی جانب سے انتخابات کے بروقت انعقاد پر خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کو دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے خطرات کا سامنا ہے جس نے نمٹنے کے لیے قومی اتفاق رائے بہت ضروری ہے۔
’’تمام جمہوری اور سیاسی قوتوں سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنے اختلافات ختم کرکے غربت، جہالت، ناخواندگی، شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف حکومت کی مدد کریں تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔‘‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد بروقت انتخابات کے نتیجے میں پرامن سیاسی انتقال اقتدار میں اپنا کردار ادا کر کے ایک نئی تاریخ رقم کرے گی۔
دریں اثناء الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے انتخابات کے بر وقت انعقاد کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور جمعرات کو وفاقی وزیر قانون سے ملاقات میں امیدواروں کے نئے کاغذات نامزدگی کو حتمی شکل پر بات چیت کی گئی۔
وزیر قانون فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی آئین کی شق 62 اور 63 کو مدنظر رکھ کر مرتب ہونا چاہیے کیونکہ ان ہی شقوں کے تحت کسی بھی امیدوار کی اہلیت اور نااہلیت کا دارومدار ہے۔
’’ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی اہل ہوتا ہے یا نہیں ہوتا اس کا فیصلہ یہ دو شقیں کرتی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ کاغذات نامزدگی انھیں سامنے رکھ کر بننا چاہیے لیکن اگر اس کے علاوہ کوئی اور ضمنی چیز ہو تو وہ علیحدہ سے شامل کی جائے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ان تمام سفارشات کو آج ہی صدر مملکت کو بھیج دیا جائے گا جنہیں منظور کرنا صدر کا صوابدیدی اختیار ہے۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک، دو روز میں انتخابی شیڈول کی تفصیلات فراہم کرے گا جسے صدر مملکت کو بھیجا جائے گا اور صدر اپنے حلیفوں سے مشاورت کے بعد انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان کریں گے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ، خودمختار الیکشن کمیشن اور متحرک ذرائع ابلاغ کے موجودگی میں انتخابات میں دھاندلی ممکن نہیں۔
وزیراعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب رواں ماہ کراچی اور اس سے قبل رواں سال کے اولین دو مہینوں میں کوئٹہ میں دہشت گردی کی دو بڑے واقعات کے تناظر میں مختلف حلقوں کی جانب سے انتخابات کے بروقت انعقاد پر خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کو دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے خطرات کا سامنا ہے جس نے نمٹنے کے لیے قومی اتفاق رائے بہت ضروری ہے۔
’’تمام جمہوری اور سیاسی قوتوں سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنے اختلافات ختم کرکے غربت، جہالت، ناخواندگی، شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف حکومت کی مدد کریں تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔‘‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد بروقت انتخابات کے نتیجے میں پرامن سیاسی انتقال اقتدار میں اپنا کردار ادا کر کے ایک نئی تاریخ رقم کرے گی۔
دریں اثناء الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے انتخابات کے بر وقت انعقاد کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور جمعرات کو وفاقی وزیر قانون سے ملاقات میں امیدواروں کے نئے کاغذات نامزدگی کو حتمی شکل پر بات چیت کی گئی۔
وزیر قانون فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی آئین کی شق 62 اور 63 کو مدنظر رکھ کر مرتب ہونا چاہیے کیونکہ ان ہی شقوں کے تحت کسی بھی امیدوار کی اہلیت اور نااہلیت کا دارومدار ہے۔
’’ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی اہل ہوتا ہے یا نہیں ہوتا اس کا فیصلہ یہ دو شقیں کرتی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ کاغذات نامزدگی انھیں سامنے رکھ کر بننا چاہیے لیکن اگر اس کے علاوہ کوئی اور ضمنی چیز ہو تو وہ علیحدہ سے شامل کی جائے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ان تمام سفارشات کو آج ہی صدر مملکت کو بھیج دیا جائے گا جنہیں منظور کرنا صدر کا صوابدیدی اختیار ہے۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک، دو روز میں انتخابی شیڈول کی تفصیلات فراہم کرے گا جسے صدر مملکت کو بھیجا جائے گا اور صدر اپنے حلیفوں سے مشاورت کے بعد انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان کریں گے۔