اسلام آباد —
ملک میں عام انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن نے نگراں حکومتوں کو امن و امان کی مجموعی صورتحال بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے کمیشن کے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے صحافیوں کو بتایا کہ حالیہ دہشت گردانہ حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن نے نگراں حکومتوں کو انتخابی امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ایک اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں سکیورٹی کے معلامات پر اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
’’تمام نگراں حکومتوں کےنمائندے، وزارت داخلہ و دفاع اور قبائلی علاقوں کے سیکرٹریز شریک ہوں گے اس اجلاس میں اور سکیورٹی کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کریں گے اور اسی اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوگا کہ جہاں ضرورت ہے وہاں فوج تعینات کی جائے گی۔‘‘
ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لیے عام انتخابات 11 مئی کو ہونے جارہے ہیں لیکن حالیہ ہفتوں میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے انتخابات کے پرامن انعقاد پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
رواں ہفتے صوبہ خیبر پختونخواہ میں سابق حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی امیدواروں اور کارکنوں پر بم حملے کیے گئے جس کے بعد اس جماعت نے اپنی انتخابی مہم میں بڑے جلسے جلوسوں سے اجتناب برتنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعرات ہی کو صدر آصف علی زرداری نے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کو فون کرکے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صدر زرداری نے بھی چیف الیکشن کمشنر سے کہا ہے کہ وہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے نگراں حکومتوں سے رابطہ کریں۔
الیکشن کمیشن کے اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے لیے ایک صدارتی آرڈیننس تیار کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جس کا مسودہ آئندہ دو روز میں وزارت قانون کو بھیج دیا جائے گا۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن یہ کہہ چکا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنا مشکل ہے۔ بیرون ملک مقیم تصدیق شدہ ووٹروں کی تعداد کمیشن کے مطابق 45 لاکھ ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے کمیشن کے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے صحافیوں کو بتایا کہ حالیہ دہشت گردانہ حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن نے نگراں حکومتوں کو انتخابی امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ایک اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں سکیورٹی کے معلامات پر اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
’’تمام نگراں حکومتوں کےنمائندے، وزارت داخلہ و دفاع اور قبائلی علاقوں کے سیکرٹریز شریک ہوں گے اس اجلاس میں اور سکیورٹی کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کریں گے اور اسی اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوگا کہ جہاں ضرورت ہے وہاں فوج تعینات کی جائے گی۔‘‘
ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لیے عام انتخابات 11 مئی کو ہونے جارہے ہیں لیکن حالیہ ہفتوں میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے انتخابات کے پرامن انعقاد پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
رواں ہفتے صوبہ خیبر پختونخواہ میں سابق حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی امیدواروں اور کارکنوں پر بم حملے کیے گئے جس کے بعد اس جماعت نے اپنی انتخابی مہم میں بڑے جلسے جلوسوں سے اجتناب برتنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعرات ہی کو صدر آصف علی زرداری نے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کو فون کرکے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صدر زرداری نے بھی چیف الیکشن کمشنر سے کہا ہے کہ وہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے نگراں حکومتوں سے رابطہ کریں۔
الیکشن کمیشن کے اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے لیے ایک صدارتی آرڈیننس تیار کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جس کا مسودہ آئندہ دو روز میں وزارت قانون کو بھیج دیا جائے گا۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن یہ کہہ چکا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنا مشکل ہے۔ بیرون ملک مقیم تصدیق شدہ ووٹروں کی تعداد کمیشن کے مطابق 45 لاکھ ہے۔