اسلام آباد —
پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق کہا ہے کہ ان کی ذاتی رائے میں نئی حلقہ بندیاں نہیں ہونی چاہیئں۔
بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں سے ایک ہفتے میں تجاویز دینے کے لیے کہا گیا ہے جس کے بعد اس بارے میں حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلی مردم شماری ہونے تک نئی حلقہ بندیوں کا جواز نہیں اور گزشتہ مردم شماری کے مطابق جو حلقہ بندیاں ہوئی ہیں، انہیں قبول کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کیمشن کو ہدایت کی تھی کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کی جائیں جس پر حکمران اتحاد میں شامل کراچی کی بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سراپا احتجاج ہے اور اس نے عدالتی فیصلے پر سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔
قبل ازیں فخر الدین ابراہیم نے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی جس ممیں ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے صحافیوں کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے طاہرالقادری کی طرف سے ایک جلسہ عام میں خطاب کے دوران کیے گئے مطالبات کی روشنی میں انتخابات موخر ہونے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے جب کہ فوج سمیت تمام اداروں نے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے انھیں مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔
ملک میں دہشت گردی کے باعث انتخابات متاثر ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں فخر الدین ابراہیم نے کہا کہ انھیں ایسے واقعات پر شدید دکھ ہوتا ہے اور ان کے بقول دہشت گردی کے خاتمے کا واحد راستہ منصفانہ انتخابات ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد میں آرمی چیف نے انھیں فوج اور رینجرز سمیت ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں سے ایک ہفتے میں تجاویز دینے کے لیے کہا گیا ہے جس کے بعد اس بارے میں حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلی مردم شماری ہونے تک نئی حلقہ بندیوں کا جواز نہیں اور گزشتہ مردم شماری کے مطابق جو حلقہ بندیاں ہوئی ہیں، انہیں قبول کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کیمشن کو ہدایت کی تھی کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کی جائیں جس پر حکمران اتحاد میں شامل کراچی کی بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سراپا احتجاج ہے اور اس نے عدالتی فیصلے پر سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔
قبل ازیں فخر الدین ابراہیم نے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی جس ممیں ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے صحافیوں کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے طاہرالقادری کی طرف سے ایک جلسہ عام میں خطاب کے دوران کیے گئے مطالبات کی روشنی میں انتخابات موخر ہونے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے جب کہ فوج سمیت تمام اداروں نے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے انھیں مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔
ملک میں دہشت گردی کے باعث انتخابات متاثر ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں فخر الدین ابراہیم نے کہا کہ انھیں ایسے واقعات پر شدید دکھ ہوتا ہے اور ان کے بقول دہشت گردی کے خاتمے کا واحد راستہ منصفانہ انتخابات ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد میں آرمی چیف نے انھیں فوج اور رینجرز سمیت ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔