پاکستان کے مشرقی صوبے پنجاب میں کندیاں کے مقام پر چین کے تعاون سے بننے والے چشمہ دوئم جوہری بجلی گھر نے جمعرات سے کام کرنا شرو ع کر دیا ہے۔ 330 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے اس پلانٹ کا افتتاح وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کیا۔
اس موقع پر ایک تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں قریبی تعاون کی ایک اور مثال ہے اور اُن کے بقول اس منصوبے کی تکمیل کے بعد دونوں ممالک کی دوستی مزید گہری ہو گئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی اور چینی ماہرین کی ٹیم کی مشترکہ کوششوں سے یہ منصوبہ مقررہ مدت سے تین ماہ قبل مکمل ہوا ہے۔
وزیراعظم نے جوہری بجلی گھر کی تکمیل میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ماہرین کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ جس طرح اُنھوں نے چشمہ ون پلانٹ کو چلانے میں اپنا کردار ادا کیا وہ اس معیار کو برقرار رکھیں گے۔
وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ گذشتہ تین دہائیوں سے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ (KANUPP) کی بغیر کسی بیرونی امداد کے دیکھ بھال اور چشمہ ون کے کامیاب آپریشن کے بعد اب چشمہ دوئم پلانٹ کی تکمیل اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان میں جوہری توانائی کے استعمال کی بنیادیں مضبوط ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ چشمہ تین اور چشمہ چار کے نام سے جوہری توانائی کے دو مزید منصوبوں پر کام جا ری ہے اور 2030 ء تک پاکستان نے جوہری توانائی کے ذریعے 8,800 میگاواٹ بجلی کے حصول کا ہدف مقرر کررکھا ہے۔
وزیر اعظم گیلانی نے اٹامک انرجی کمیشن کو ہدایت کی کہ ان پلانٹس کی حفاظت کے لیے جامع نظام وضع کریں اور پاکستان اس بارے میں کسی قسم کی غفلت کا مرتکب نہیں ہو سکتا۔
اُنھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور وہ اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے پانی، کوئلے، ہوا اور شمسی توانائی سمیت جوہری توانائی کو بروئے کار لائے گا۔
پاکستان ان دنوں توانائی کے سنگین بحران سے دوچار ہے اور ملک بھر میں طویل دورانیے کی لوڈ شیڈ نگ جاری ہے۔ پیپلزپارٹی کی قیادت میں قائم مخلوط حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے کے لیے کئی پیدواری منصوبوں پر کام کر رہی ہے اورحکمران جماعت کے وزراء کا کہنا ہے کہ ان میں سے بعض منصوبوں پر کام شروع ہونے کے بعد گذشتہ تین سالوں کے دوران قومی گرڈ میں 2,200 میگاواٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔