آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اور ٹینکرزکے کرایوں میں اضافے کے لیے ہونے والی ملک گیر ہڑتال نے پاکستان میں توانائی کے بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ہڑتال کا بدھ کو دوسرا دن تھا ۔ ہڑتال کے باعث پورے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی معطل ہے۔ ڈیزل اور پیٹرول کا اسٹاک ختم ہوجانے کے باعث کراچی کے متعدد پیٹرول پمپس بدھ کو بند ہوگئے جس کے سبب شہریوں کودب بھر شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔
دوسری جانب گیس اور بجلی کی مسلسل لوڈ شیڈنگ سے بھی ملک کی معیشت پر نہایت برا اثر پڑرہا ہے۔ ملک کے اہم ترین صنعتی شہر فیصل آباد کے صنعتی یونٹس کو گیس کی فراہمی بدھ سے اگلے 3 دنوں کے لئے بند کردی گئی ہے۔گیس کی لوڈ شیڈنگ کے سبب اب تک متعدد صنعتی یونٹ بند اور ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں۔
گیس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی جاری ہے ۔ بعض شہروں میں تو حال بہت ہی برا ہے ۔ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ18 گھنٹے سے تجاوز کر گیا ہے۔ ملتان اور اسکے نواحی علاقوں میں12 سے14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ مظفرگڑھ،خانیوال،لودھراں،اور وہاڑی میں18 سے20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔ اس قدر شدید لوڈ شیڈنگ کے باعث زراعت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے اورٹیوب ویل نا چلنے کے باعث فصلیں پانی کے لئے ترس رہی ہیں۔
آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے ترجمان اسرار شنواری کا کہنا ہے کہ افغانستان میں نیٹوافواج سمیت ملک بھر کے پاور اسٹیشنز کو بھی فرنس آئل کی فراہمی معطل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ماہ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹ برادری کے لیے کاروبارجاری رکھنا نا ممکن ہو گیا ہے اور ملک کی چودہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے کرایوں میں اضافے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر کے پاور اسٹیشنز کو فرنس آئل کی فراہمی معطل ہونے سے بجلی کے بحران میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔کراچی میں دو نجی پاور پلانٹ فرنس آئل کی عدم فراہمی کے بعد بند کر دئیے گئے ہیں جس سے کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں غیر اعلانیہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل نے بھی بجلی کی طرح گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی ڈیڈ لائن دینے سے انکار کردیا ہے۔ وزارت پیٹرولیم سے حاصل کردہ گیس لوڈشیڈنگ کے نئے شیڈول کے مطابق مئی میں 445ملین مکعب کیوبک فٹ یومیہ گیس کی قلت ہوگی جبکہ جون میں یہ بڑھ کر 465ایم ایم سی ایف ہوجائے گی ۔ اسی طرح جولائی میں 404،اگست میں 301اور ستمبر میں 322ملین مکعب کیوبک فٹ گیس کی کمی ہوگی جس کی بناء پر سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمٹیڈ کھاد کے پلانٹس کیلئے چار دن ، سی این جی ا سٹیشنز کے لئے دو یوم اور صنعتوں کے لئے تین یوم گیس معطل کی جائے گی۔
بین الصوبائی رابطہ امور کی پارلیمانی کمیٹی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں وزارت پیٹرولیم نے انکشاف بھی کیا ہے کہ گیس کا بحران فوری حل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے گیس کی طلب مسلسل بڑھ رہی ہے جس کی بناء پر مستقبل میں بھی گیس کا بحران جاری رہے گا۔ نومبر 2010ء تا مارچ 2011ء کے دوران قدرتی گیس کی طلب اور رسد میں پانچ سو سے ایک ہزار ملین مکعب کیوبک فٹ یومیہ کا فرق تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں گیس کی قلت 2019تک برقرار رہے گی اورآئندہ مالی سال میں گیس کی سردیوں اور گرمیوں میں 1970ملین مکعب کیوبک فٹ یومیہ گیس کی کمی ہوگی۔
سال 2012-13ء میں 1885،سال2013-14ء میں 2087،سال2014-15ء میں 2545،سال 2015-16ء میں3133جبکہ مالی سال2018-19ء میں یہ قلت بڑھ کر 4164ملین مکعب کیوبک فٹ ہو جائے گی ۔