توانائی کے بحران کے شکار ملک پاکستان کے حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے مختلف شعبوں میں چین سے پاکستان میں تقریباً 45 ارب 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی جس سے معیشت کی مضبوطی اور بے روزگاری کے خاتمے کے اہداف حاصل کیے جا سکیں گے۔
لیکن حالیہ برسوں میں موسم گرما میں بجلی اور سرما میں گیس کی طلب و رسد میں بڑھ جانے والے فرق سے خصوصاً صنعتی و پیداواری شعبہ متاثر ہوا جس کے لا محالہ منفی اثرات ملک کی مجموعی ترقی اور لوگوں کے معیار زندگی پر مرتب ہوئے ہیں۔
وزیراعظم سمیت حکومتی عہدیدار حالیہ دنوں میں چین سے کیے گئے معاہدوں کو پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک سنگ میل قرار دے رہے ہیں جس سے ان کے بقول آئندہ چند سالوں میں دس ہزار سے زائد میگاواٹس کی سستی بجلی پیدا کی جاسکے گی۔
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ طویل المدت منصوبے طے پانا اچھی بات ہے لیکن ملک کو درپیش توانائی کے بحران کے فوری حل کے لیے بھی اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ چین کے تعاون سے شروع ہونے والے منصوبوں کے ثمر بار ہونے میں وقت لگے گا اور اس عرصے میں موجودہ مسائل مزید گمبھیر ہوسکتے ہیں۔
"ان کے شروع ہونے میں تو وقت لگے گا تو فوری طور پر تو ان کا کوئی خاص اثر نہیں ہوگا۔ لیکن جو موجودہ پیداوارتی یونٹس ہیں ان کو پوری طرح استعمال نہیں کیا جارہا ہے ان پر توجہ دے کر فوری ریلیف لیا جاسکتا ہے"
وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے چین کا دورہ کیا تھا جس میں مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کے 19 معاہدوں اور مفاہمتوں کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
ان میں کوئلے، پانی، ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
بعد ازاں وزیراعظم جرمنی کے دورے پر گئے اور وہاں بھی انھوں نے اپنے ملک کے لیے بیرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت توانائی کے بحران کو حل کرنے میں سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے اور ان کے حالیہ غیر ملکوں دوروں میں اس سلسلے میں اسے خاصی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
" جس طرح سے میں کہہ رہا ہوں کہ 10 ہزار میگا واٹس کے بجلی کے کارخانے لگ جائیں، یہ موٹر وے بننا شروع ہو جائے، پاکستان کی برآمدات بڑھنا شروع ہو جائے، صنعتیں لگنا شروع ہو جائیں تو پاکستان کے اندر سے بے روزگاری کا دنوں میں خاتمہ ہو جائے گا اور ہم اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔"
پاکستان میں موسم سرما شروع ہو چکا ہے اور ایسے میں قدرتی گیس کی کھپت میں اضافہ بھی ہو گیا ہے۔ لیکن شائع شدہ اطلاعات کے مطابق قدرتی گیس کی فراہمی کے ادارے کے اعلیٰ عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ جنوری میں ملک میں گیس کی فراہمی میں 80 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔
اس بارے میں سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ یہ متعلقہ اداروں کی ناقص کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔
حکومتی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ توانائی کی کمی کو فوری طور پر بہتر کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے لیکن اس میں تاحال کوئی خاطر خواہ کامیابی ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔