رسائی کے لنکس

دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تحقیقاتی عمل کو موثر بنانے کا منصوبہ


پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات نمٹانے کے لیے ’کریمنل جسٹس ریسپانس‘ کو مضبوط بنانے کے لیے یورپی یونین کی طرف سے تین سالہ تکنیکی تعاون پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

اس مناسبت سے ایک تقریب منگل کو اسلام آباد میں ہوئی۔ تین سالہ پروگرام کے لیے یورپی یونین کی طرف سے 70 لاکھ یوروز کی مالی اعانت فراہم کی گئی۔

یورپی یونین کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ منصوبہ پاکستانی حکومت کے وفاقی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی ’نیکٹا‘ اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے تعاون سے بنایا گیا۔

یورپی یونین وفد برائے پاکستان کے سفیر یژاں فوانسوا کوتاں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس پروگرام کے تحت خصوصی توجہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں دی جائے گی۔

سفیر یژاں فوانسوا نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے صوبہ خیبر پختونخواہ میں پولیس اور انصاف کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا تاکہ صوبہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات سے نمٹ سکے۔

حکام کے مطابق اس منصوبے کی مدد سے دہشت گردی سے متعلق واقعات کی تحقیقات کے لیے جدید ذرائع استعمال کیے جا سکیں گے۔

یورپی یونین وفد کے سفیر نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں مضبوط عدالتی نظام نہیں ہے اور اُن کے بقول اسی لیے پاکستان میں فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید دو سال کے لیے توسیع کی گئی ہے۔

اُنھوں نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ دو سال کے بعد پاکستان میں فوجی عدالتوں کی جگہ سویلین عدالتیں لے لیں گی۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ غیر معمولی حالات سے نمٹنے کے لیے فوجی عدالتوں میں توسیع کی گئی ہے اور اس دوران مروجہ عدالتی نظام کو موثر بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

دریں اثنا دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے یورپی یونین کے سفیر نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان باضابطہ مذاکرات ہونے چاہیئں۔

اُنھوں نے کہا کہ اعتماد سازی کے لیے دونوں ملکوں کے پاس ماسوائے بات چیت کے کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

خطے کے دونوں ممالک پاکستان اور افغانستان کو بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے اور دونوں ہی ملکوں کی طرف سے ایک دوسرے کے ہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

اس سے قبل بھی مختلف حلقوں کی جانب سے تجویز سامنے آتی رہی ہے کہ خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اسلام آباد اور کابل کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG