رسائی کے لنکس

حافظ سعید کی نظر بندی میں تین ماہ کی توسیع


حافظ محمد سعید (فائل فوٹو)
حافظ محمد سعید (فائل فوٹو)

مبصر اور آزاد خیال حلقوں کا کہنا ہے کہ صرف تنظیموں پر پابندیاں عائد کر کے حکام ان عناصر کے خلاف موثر کارروائیوں سے گریز کرتے ہیں جو حقیقاً ان تنظیموں کے روح رواں ہوتے ہیں۔

پاکستان کی ایک صوبائی حکومت نے جماعت الدعوۃ نامی تنظیم کے سربراہ حافظ محمد سعید اور ان کے چار قریبی ساتھیوں کی نظر بندی میں 90 دن کی مزید توسیع کر دی ہے۔

رواں سال جنوری میں ان چاروں افراد کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حفاظتی تحویل میں لیتے ہوئے تین ماہ کے لیے نظر بند کیا گیا تھا جس کی میعاد 30 اپریل کو ختم ہوگئی تھی۔

پنجاب حکومت کی طرف سے پیر کو جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق ان تمام افراد کی نظر بندی میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی گئی ہے اور حافظ محمد سعید لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں واقع اپنی رہائش گاہ پر ہی نظر بند رہیں گے جسے سب جیل قرار دیا جا چکا ہے۔

دیگر چار افراد میں عبداللہ عبید، عبدالرحمٰن عابد، ظفر اقبال اور قاضی کاشف نیازی شامل ہیں۔

بھارت کا الزام ہے کہ نومبر 2008ء میں ممبئی دہشت گرد حملوں میں لشکر طیبہ نامی تنظیم ملوث تھی جس کے سربراہ حافظ سعید ہیں اور جماعت الدعوۃ دراصل لشکر طیبہ کی ہی تبدیل شدہ شکل ہے۔ تاہم حافظ سعید ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

امریکہ اور اقوام متحدہ جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

پاکستان نے اس جماعت پر پابندی تو عائد نہیں کی لیکن حکام کے بقول یہ ان تنظیموں میں شامل ہے جن کی سرگرمیوں پر حکام نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اکثر مذہبی تنظمیں پابندی کی زد میں آنے پر نام بدل کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھتی ہیں جس پر مبصر اور آزاد خیال حلقے حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صرف تنظیموں پر پابندیاں عائد کر کے حکام ان عناصر کے خلاف موثر کارروائیوں سے گریز کرتے ہیں جو حقیقاً ان تنظیموں کے روح رواں ہوتے ہیں۔

سلامتی کے امور کے سینیئر تجزیہ کار طلعت مسعود وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس تاثر سے متفق ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر پابندیوں کی شکار تنظیموں اور افراد کے خلاف پاکستان موثر اقدام کرنے سے بظاہر ہچکچا رہا ہے۔

"وہ (حکومت) کوئی سخت اقدام بھی نہیں کرنا چاہتی اس لیے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے انھیں سیاسی نقصان ہوگا۔۔۔ وہ ووٹرز کی طرف بھی نظر رکھتی ہے اور اس وقت جب اپوزیشن پہلے ہی زیادہ ہے تو ایسا نہ ہو کہ ان کی طرف سے بھی اپوزیشن شروع ہو جائے۔"

حافظ سعید کی نظر بندی پر بھارت کی طرف سے یہ کہہ کر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کہ پاکستان ایسے اقدام پہلے بھی کر چکا ہے جن کا اس کے بقول کوئی فائدہ نہیں اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ ان افراد کے خلاف "قابل بھروسہ کارروائیاں" کر کے اس ضمن میں اپنی سنجیدگی کا ثبوت دے۔

تاہم پاکستان نے بھارتی تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں کیا ہے اور اس کے لیے اسے بھارتی توثیق کی ضرورت نہیں۔

پاکستانی عہدیداروں کے مطابق حافظ سعید کی نظر بندی کا فیصلہ قومی مفاد میں کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG