پاکستان نے اپنے ہاں مقیم اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کے قیام میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے جس کے بعد یہ لوگ اب 31 مارچ 2017ء تک پاکستان میں رہ سکیں گے۔
توسیع کی منظوری جمعہ کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی جس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ افغان پاکستانیوں کے بھائی ہیں اور انھیں بہت عزیز ہیں۔
انھوں نے سرحدوں اور ریاستی امور کی وزارت کو ہدایت کی کہ وہ قومی سطح کی سیاسی جماعتوں کی قیادت اور افغان نمائندوں سے مشاورت کر کے افغان پناہ گزینوں کے تحفظات کو دور کرے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کی اجازت نہیں دیں کہ پاکستان میں مقیم پناہ گزینوں کو کسی بھی طرح سے خوفزدہ کیا جائے۔
"(افغان پناہ گزین) ہمارے مہمان ہیں اور ان کی وطن واپسی کے منصوبے اس انداز میں ہوں گے کہ جس سے سرحدوں کے دونوں جانب بسنے والوں کے ذہن میں کوئی منفی تاثر پیدا نہ ہو۔"
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" کی پاکستان میں ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس توسیع کو خوش آئند قرار دیا۔
"پناہ گزینوں کا موقف تھا کہ (رواں سال) دسمبر تک کی مدت کم ہے کیونکہ انھوں نے اپنے کاروبار کو سمیٹنا ہے اور دیگر گھر کے امور بھی توجہ طلب ہیں۔۔اس اعلان کے بعد جو اضطراب پایا جاتا تھا وہ ختم ہو سکے گا اور افغان پناہ گزین بہتر انداز میں اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں گے۔"
پاکستان میں سرکاری اندازوں کے مطابق تقریباً 15 لاکھ افغان پناہ گزین اپنے کوائف کے اندراج کے ساتھ قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں افغان باشندے غیر قانونی طور پر ملک کے مختلف حصوں میں رہ رہے ہیں۔
قبل ازیں قانونی طور پر مقیم پناہ گزینوں کے قیام میں رواں سال کے اواخر تک توسیع کی گئی تھی جب کہ غیر اندراج شدہ پناہ گزینوں کے خلاف 15 نومبر تک کارروائی نہ کرنے کا بتایا گیا تھا۔
تاہم کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے میں اس بابت تفصیل سامنے نہیں آئی کہ غیر اندراج شدہ پناہ گزینوں کا مستقبل کیا ہے۔
پاکستان میں حالیہ مہینوں میں افغانوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کے مطالبات میں اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد بہت سے افغان شہری اپنے وطن واپس بھی گئے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ شکایات بھی سامنے آئیں کہ مختلف مقامات پر مقامی پولیس افغان پناہ گزینوں کو ہراساں کر رہی ہے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایسی شکایات کے ازالے کے اقدام کیے ہیں۔