اسلام آباد —
پاکستان میں جعلی تعلیمی اسناد کے مقدمات میں سابق قانون سازوں کے خلاف قانونی کارروائیاں جاری ہیں اور جمعرات کو بھی قومی و صوبائی اسمبلی کے دو ارکان کو قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔
پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی ایک عدالت نے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو جعلی تعلیمی اسناد کے مقدمے میں تین سال قید اور پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے جمشید دستی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
جمشید دستی 2010ء میں تعلیمی اسناد جعلی ثابت ہونے پر قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہوئے تھے لیکن پھر ضمنی انتخابات میں دوبارہ ایوان میں نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
گو کہ وہ ایک روز قبل انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرچکے تھے لیکن اب اس سزا کے بعد وہ قانونی طور بھی الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہوگئے ہیں۔
2008ء کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے امیدواروں کا کم ازکم بی اے پاس ہونا لازمی تھا لیکن اس الیکشن کے نتیجے میں بننے والی حکومت نے قانون سازی کرکے اس شرط کو ختم کردیا تھا۔
ایسے قانون ساز جنہوں نے اپنی تعلیمی قابلیت کے بارے میں غلط بیان حلفی اور جعلی تعلیمی اسناد جمع کرائی تھیں ان کے خلاف مختلف عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں۔
دریں اثناء صوبہ خیبر پختونخواہ کے سابق صوبائی وزیر کھیل سید عاقل شاہ کو بھی جعلی ڈگری کے مقدمے میں ایک سال قید اور تین ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد انھیں بھی جیل بھیج دیا گیا۔
قبل ازیں خیبر پختونخواہ کی اسمبلی کے دو ارکان کو بھی ایسے ہی مقدمات میں قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ ان میں صوابی سے سردار علی ترکئی اور ڈیرہ اسماعیل خان سے خلیفہ عبدالقیوم شامل تھے۔
پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی ایک عدالت نے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو جعلی تعلیمی اسناد کے مقدمے میں تین سال قید اور پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے جمشید دستی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
جمشید دستی 2010ء میں تعلیمی اسناد جعلی ثابت ہونے پر قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہوئے تھے لیکن پھر ضمنی انتخابات میں دوبارہ ایوان میں نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
گو کہ وہ ایک روز قبل انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرچکے تھے لیکن اب اس سزا کے بعد وہ قانونی طور بھی الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہوگئے ہیں۔
2008ء کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے امیدواروں کا کم ازکم بی اے پاس ہونا لازمی تھا لیکن اس الیکشن کے نتیجے میں بننے والی حکومت نے قانون سازی کرکے اس شرط کو ختم کردیا تھا۔
ایسے قانون ساز جنہوں نے اپنی تعلیمی قابلیت کے بارے میں غلط بیان حلفی اور جعلی تعلیمی اسناد جمع کرائی تھیں ان کے خلاف مختلف عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں۔
دریں اثناء صوبہ خیبر پختونخواہ کے سابق صوبائی وزیر کھیل سید عاقل شاہ کو بھی جعلی ڈگری کے مقدمے میں ایک سال قید اور تین ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد انھیں بھی جیل بھیج دیا گیا۔
قبل ازیں خیبر پختونخواہ کی اسمبلی کے دو ارکان کو بھی ایسے ہی مقدمات میں قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ ان میں صوابی سے سردار علی ترکئی اور ڈیرہ اسماعیل خان سے خلیفہ عبدالقیوم شامل تھے۔