اسلام آباد —
سپریم کورٹ نے سابق اسمبلیوں کے 189 اراکین کو ہدایت کی ہے کہ وہ 5 اپریل تک اپنی تعلیمی اسناد اعلٰی تعلیم کے انتظامی ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے تصدیق کروا لیں بصورت دیگر انہیں آئندہ انتخابات میں حصہ سے روکا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت اعظمٰی کے تین رکنی بینچ نے پیر کو سماعت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں تعلیمی اسناد کے بارے میں غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ایچ ای سی کے چئیرمین جاوید لغاری نے سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ عدالت کے حکم پر ان تمام اراکین کو ایک بار پھر نوٹسسز بھیجے جائیں گے کہ وہ ’ڈیڈ لائن‘ یا حتمی تاریخ تک اپنی اسناد کی تصدیق کروالیں اور ڈیڈ لائن کے اختتام پر ان کا ادارہ الیکشن کمیشن کو مزید کارروائی کے لیے رپورٹ کر دے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئندہ جمعہ تک اراکین کی سہولت کے لیے کمیشن کا دفتر رات 12 بجے تک کھلا رہے گا۔
’’الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا کہ جن اراکین نے اپنی اسناد کی تصدیق نہیں کروائی وہ انتخابات لڑنے کے اہل ہیں یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے جعلی ڈگریوں کے معاملے میں آئین کی شق 62 اور 63 کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے۔‘‘
ان شقوں کے تحت جو شخص صادق اور امین کے زمرے میں نہیں آتا وہ انتخابات کا امیدوار بننے کا اہل نہیں۔ الیکشن کمیشن کے اعلٰی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ جعلی ڈگری ثابت ہونے پر کارروائی کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔
جاوید لغاری نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ جلد بازی میں اسناد کی تصدیق کا عمل سر انجام دینے سے ایچ ای سی سے کسی قسم کی کوتاہی سرزد ہو سکتی ہے۔
’’جلد بازی میں یہ عمل نہیں کیا جائے گا۔ اڑھائی سال سے ہم اس ہر کام کررہے ہیں اور اب تو فائلوں کا حجم بھی چھ فٹ ہو گیا ہے۔‘‘
ایچ ای سی نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ ماہ تحلیل ہونے والی اسمبلیوں کے 189 اراکین نے اپنی دسویں اور بارہویں جماعتوں کی اسناد کمیشن کے پاس تصدیق کے لیے جمع نہیں کروائیں ہیں۔ ایچ ای سی نے فروری کے اوائل میں ایک خط کے ذریعے متنبہ کیا تھا کہ 15 روز کے اندر متعلقہ ڈگریاں تصدیق نا کرنے کی صورت میں ان کی تعلیمی اسناد جعلی تصور کی جائیں گی۔
ہفتے کو ملک کی ایک ذیلی عدالت نے جعلی ڈگری کے جرم میں خیبر پختونخواہ اسمبلی کے سابق رکن کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اُدھر الیکشن کمیشن نے نو ہزار سے زائد موصول ہونے والے کاغذات نامزدگی کی جانچ پرتال کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ کاغذات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 849 نشستوں کے انتخابات کے لیے گزشتہ نصف شب تک جمع کرائے گئے۔ کمیشن کے حکام کا دعوی ہے کہ جانچ پڑتال کے عمل میں کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت اعظمٰی کے تین رکنی بینچ نے پیر کو سماعت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں تعلیمی اسناد کے بارے میں غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ایچ ای سی کے چئیرمین جاوید لغاری نے سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ عدالت کے حکم پر ان تمام اراکین کو ایک بار پھر نوٹسسز بھیجے جائیں گے کہ وہ ’ڈیڈ لائن‘ یا حتمی تاریخ تک اپنی اسناد کی تصدیق کروالیں اور ڈیڈ لائن کے اختتام پر ان کا ادارہ الیکشن کمیشن کو مزید کارروائی کے لیے رپورٹ کر دے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئندہ جمعہ تک اراکین کی سہولت کے لیے کمیشن کا دفتر رات 12 بجے تک کھلا رہے گا۔
’’الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا کہ جن اراکین نے اپنی اسناد کی تصدیق نہیں کروائی وہ انتخابات لڑنے کے اہل ہیں یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے جعلی ڈگریوں کے معاملے میں آئین کی شق 62 اور 63 کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے۔‘‘
ان شقوں کے تحت جو شخص صادق اور امین کے زمرے میں نہیں آتا وہ انتخابات کا امیدوار بننے کا اہل نہیں۔ الیکشن کمیشن کے اعلٰی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ جعلی ڈگری ثابت ہونے پر کارروائی کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔
جاوید لغاری نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ جلد بازی میں اسناد کی تصدیق کا عمل سر انجام دینے سے ایچ ای سی سے کسی قسم کی کوتاہی سرزد ہو سکتی ہے۔
’’جلد بازی میں یہ عمل نہیں کیا جائے گا۔ اڑھائی سال سے ہم اس ہر کام کررہے ہیں اور اب تو فائلوں کا حجم بھی چھ فٹ ہو گیا ہے۔‘‘
ایچ ای سی نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ ماہ تحلیل ہونے والی اسمبلیوں کے 189 اراکین نے اپنی دسویں اور بارہویں جماعتوں کی اسناد کمیشن کے پاس تصدیق کے لیے جمع نہیں کروائیں ہیں۔ ایچ ای سی نے فروری کے اوائل میں ایک خط کے ذریعے متنبہ کیا تھا کہ 15 روز کے اندر متعلقہ ڈگریاں تصدیق نا کرنے کی صورت میں ان کی تعلیمی اسناد جعلی تصور کی جائیں گی۔
ہفتے کو ملک کی ایک ذیلی عدالت نے جعلی ڈگری کے جرم میں خیبر پختونخواہ اسمبلی کے سابق رکن کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اُدھر الیکشن کمیشن نے نو ہزار سے زائد موصول ہونے والے کاغذات نامزدگی کی جانچ پرتال کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ کاغذات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 849 نشستوں کے انتخابات کے لیے گزشتہ نصف شب تک جمع کرائے گئے۔ کمیشن کے حکام کا دعوی ہے کہ جانچ پڑتال کے عمل میں کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔