کس شعبے کے لیے کتنی رقم مختص ہوئی؟
وفاقی بجٹ میں وفاقی حکومت کے کل اخراجات 18 ہزار 877 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ دفاعی بجٹ کی مد میں 2122 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
توانائی کے لیے 253 ارب روپے، آبی وسائل کے لیے 206 ارب روپے، آئی ٹی سیکٹر: کے لیے 79 ارب روپے، پیداواری سیکٹر بشمول زراعت کے لیے 50 ارب روپے اور ای بائیکس کے لیے چار ارب روپے روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا احتجاج
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج کر رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بجٹ دستاویزات پھاڑ دیں اور شدید نعرے بازی کرتے رہے۔
اس سے قبل اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے کئی چیزوں کو مصنوعی طریقوں سے بڑھایا ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود مہنگائی میں کوئی کمی نہیں آ رہی جب کہ کوئی سیکٹر بھی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
پاکستان کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
ایک سے 16 گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد جب کہ 17 سے 22 ویں گریڈ تک کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں 20 فی صد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ریٹارئرڈ ملازمین کی پینشن میں 15 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔
حکومت نے کم سے کم ماہانہ اُجرت 37 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔
بجٹ اجلاس سے قبل پیپلزپارٹی کے تحفظات
پاکستان کے مالی سال 2025-2024 کے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کا ااجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس بدھ کی شام چار بجے شروع ہونا تھا، تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے تحفظات کے باعث بجٹ اجلاس میں تاخیر ہو ئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے بجٹ پر اعتماد میں نہ لینے پر بجٹ اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔تاہم ڈپٹی وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کی بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی کے کچھ ارکان قومی اسمبلی کے اجلاس میں آ گئے، تاہم بلاول بھٹو نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔