مالی سال 2025-2024 کے لیے وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش
پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب مالی سال 2025-2024 کے لیے وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں جس کا مجموعی حجم 18 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں بجٹ کی منظوری دی گئی۔
شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت معاشی مشکلات اور اندرونی و بیرونی سطح پر درپیش چیلنجز کے دوران اپنا پہلا بجٹ پیش کر رہی ہے۔
نئے مالی سال کے لیے محصولات کا ہدف 12 ہزار ارب روپے سے زائد رکھنا تجویز کیا گیا ہے۔ قرض اور سود ادائیگیوں پر نو ہزار 700 ارب روپے تک خرچ کیے جانے کا تخمینہ ہے۔
پاکستان کا اقتصادی سروے: اہم اہداف کے حصول میں ناکامی، معیشت میں بہتری کے دعوے
حکومتِ پاکستان نے رواں مالی سال سے متعلق معاشی سروے جاری کر دیا ہے جس کے مطابق حکومت اس سال کئی اہم معاشی اہداف حاصل نہیں کر سکی۔
ملک میں معاشی ترقی کی رفتار 2.38 فی صد رہی جب کہ حکومت نے اس سال 3.5 فی صد کا ہدف مقرر کیا تھا۔ تاہم یہ رفتار گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ رہی جب ملکی معیشت نے محض 0.39 کی رفتار سے ترقی کی تھی۔
اسی طرح ملک میں کپاس اور گندم کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ لیکن مکئی اور گنے کی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جب کہ مہنگائی بڑھنے کی سالانہ اوسط رفتار 26 فی صد رہی اور حکومت نے اس کا ٹارگٹ 21 فی صد مقرر کیا تھا۔
اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق ملک میں زرعی ترقی کی رفتار چھ فی صد سے اُوپر رہی جب کہ صنعتی اور خدمات کے شعبوں میں ترقی کی رفتار 1.21 فی صد رہی۔
وہ پانچ اقدامات جو پاکستان کے معاشی مسائل کے حل کے لیے ضروری ہیں
بجٹ اجلاس سے قبل پیپلزپارٹی کے تحفظات
پاکستان کے مالی سال 2025-2024 کے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کا ااجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس بدھ کی شام چار بجے شروع ہونا تھا، تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے تحفظات کے باعث بجٹ اجلاس میں تاخیر ہو ئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے بجٹ پر اعتماد میں نہ لینے پر بجٹ اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔تاہم ڈپٹی وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کی بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی کے کچھ ارکان قومی اسمبلی کے اجلاس میں آ گئے، تاہم بلاول بھٹو نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔