سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
پاکستان کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
ایک سے 16 گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد جب کہ 17 سے 22 ویں گریڈ تک کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں 20 فی صد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ریٹارئرڈ ملازمین کی پینشن میں 15 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔
حکومت نے کم سے کم ماہانہ اُجرت 37 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔
بجٹ تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا احتجاج
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج کر رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بجٹ دستاویزات پھاڑ دیں اور شدید نعرے بازی کرتے رہے۔
اس سے قبل اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے کئی چیزوں کو مصنوعی طریقوں سے بڑھایا ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود مہنگائی میں کوئی کمی نہیں آ رہی جب کہ کوئی سیکٹر بھی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
کس شعبے کے لیے کتنی رقم مختص ہوئی؟
وفاقی بجٹ میں وفاقی حکومت کے کل اخراجات 18 ہزار 877 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ دفاعی بجٹ کی مد میں 2122 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
توانائی کے لیے 253 ارب روپے، آبی وسائل کے لیے 206 ارب روپے، آئی ٹی سیکٹر: کے لیے 79 ارب روپے، پیداواری سیکٹر بشمول زراعت کے لیے 50 ارب روپے اور ای بائیکس کے لیے چار ارب روپے روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ کے اہم اعداد و شمار
پاکستان کے مالی سال 2025-2024 کے بجٹ میں اقتصادی ترقی کی شرح 3.6 فی صد رکھی گئی ہے جب کہ مہنگائی کی شرح 12 فی صد تک رکھنے کا ہدف ہے۔
محصولات یعنی ٹیکس کلیکشن کا ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے رکھا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 38 فی صد زیادہ ہے۔ سالانہ چھ لاکھ آمدنی والے افراد پرانکم ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔
سود کی ادائیگیوں کے لیے 9 ہزار 775 ارب روپے جب کہ سبسڈیز کی مد میں 1363 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔