اسلام آباد —
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے حکومتی آمدن بڑھانے اور مالی وسائل کے ضیاع کو روکنے کے لئے ’’سخت‘‘ اقدامات نا گزیر ہیں۔
انھوں نے اپنی تقرری کے بعد ہفتے کو وزرات خزانہ میں اعلیٰ حکام سے ملاقات میں آئندہ بجٹ اور دیگر معاشی مسائل پر بریفنگ لی۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق وفاقی وزیر نے جہاں عوام کی مشکلات میں کمی کے لئے تجویز پر زور دیا وہیں موجودہ ٹیکس وصول کرنے کے نظام کو موثر اور کرپشن سے پاک بنانے کے لئے اقدامات کی ہدایت بھی دی۔
اسحق ڈار نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ’’صرف کفایت شعاری کے اقدامات سے ملک کی بقا ممکن نہیں۔ آپ نے اپنی آمدن اور وسائل میں اضافہ کرنا ہے۔ اس میں آپ کا مستقبل ہے۔ ترقیاتی منصوبوں پر مختص رقوم میں سے صرف آدھی خرچ کرتے ہیں۔ ہماری حالت آج اسی لئے یہ ہے۔ غیر ترقیاتی منصوبوں پر ہم پیسے خرچ کر دیتے ہیں اور آمدنی کا ٹارگٹ پورا نہیں کر سکتے۔‘‘
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہوگی کہ ترقیاتی اخراجات پر غیر معمولی توجہ دی جائے تاکہ ملکی معیشت میں تیزی لائی جاسکے۔
انہوں نے نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد 12 جون کو قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت سنگین معاشی صورتحال سے دو چار ہے جس میں چند سخت نوعیت کے اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کو توانائی کے شعبے میں ان کے بقول غیر منصفانہ مراعات کو ختم کرکے اس سے متعلقہ اداروں کی کارکردگی کو فعال بنانا ہوگا۔ بجلی چوری اور بلوں کی ادائیگی نا کرنے پر حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
حکومت کی آمدن بڑھانے کے لئے پاکستان سے اپنے ٹیکس نیٹ میں توسیع کرنے کا بار ہا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ٹیکس دھندگان کی تعداد بہت کم ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے ختم کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے گی جس سے ملک میں بجلی کی ترسیل میں ’’قدرے بہتری‘‘ آئے گی۔
مہنگائی میں کمی سے متعلق اسحاق ڈار کا کہنا تھا ’’مہنگائی ایک دن میں تو ختم نہیں ہوتی۔ بجٹ میں اگر میں اعلان کروں کچھ تو کیا قیمتیں کم ہو جائیں گی۔ جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تو قرضے 3 ہزار ارب روپے تھے آج وہ 14 ہزار ارب ہوگئے ہیں۔ اس میں ہمارا تو کوئی ہاتھ نہیں تھا یا ہم تو ذمہ دار نہیں۔‘‘
انہوں نے ملک کو درپیش معاشی صورتحال کے پیش نظر بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے امداد کے لئے رجوع کرنے کے سوال کا جواب دینے سے اجتناب کیا تاہم وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت مالی نظام میں بے ضابطگیوں کو دور کرنے کے لئے موثر اقدامات کرے گی۔
اسٹیٹ بنک کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 11 اعشاریہ چار ارب ڈالر رہ گئے ہیں اور اس سال کے اواخر تک حکومت نے آئی ایم ایف کے قرضے کی دو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کی قسط ادا کرنا ہے۔
انھوں نے اپنی تقرری کے بعد ہفتے کو وزرات خزانہ میں اعلیٰ حکام سے ملاقات میں آئندہ بجٹ اور دیگر معاشی مسائل پر بریفنگ لی۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق وفاقی وزیر نے جہاں عوام کی مشکلات میں کمی کے لئے تجویز پر زور دیا وہیں موجودہ ٹیکس وصول کرنے کے نظام کو موثر اور کرپشن سے پاک بنانے کے لئے اقدامات کی ہدایت بھی دی۔
اسحق ڈار نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ’’صرف کفایت شعاری کے اقدامات سے ملک کی بقا ممکن نہیں۔ آپ نے اپنی آمدن اور وسائل میں اضافہ کرنا ہے۔ اس میں آپ کا مستقبل ہے۔ ترقیاتی منصوبوں پر مختص رقوم میں سے صرف آدھی خرچ کرتے ہیں۔ ہماری حالت آج اسی لئے یہ ہے۔ غیر ترقیاتی منصوبوں پر ہم پیسے خرچ کر دیتے ہیں اور آمدنی کا ٹارگٹ پورا نہیں کر سکتے۔‘‘
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہوگی کہ ترقیاتی اخراجات پر غیر معمولی توجہ دی جائے تاکہ ملکی معیشت میں تیزی لائی جاسکے۔
انہوں نے نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد 12 جون کو قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت سنگین معاشی صورتحال سے دو چار ہے جس میں چند سخت نوعیت کے اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کو توانائی کے شعبے میں ان کے بقول غیر منصفانہ مراعات کو ختم کرکے اس سے متعلقہ اداروں کی کارکردگی کو فعال بنانا ہوگا۔ بجلی چوری اور بلوں کی ادائیگی نا کرنے پر حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
حکومت کی آمدن بڑھانے کے لئے پاکستان سے اپنے ٹیکس نیٹ میں توسیع کرنے کا بار ہا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ٹیکس دھندگان کی تعداد بہت کم ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے ختم کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے گی جس سے ملک میں بجلی کی ترسیل میں ’’قدرے بہتری‘‘ آئے گی۔
مہنگائی میں کمی سے متعلق اسحاق ڈار کا کہنا تھا ’’مہنگائی ایک دن میں تو ختم نہیں ہوتی۔ بجٹ میں اگر میں اعلان کروں کچھ تو کیا قیمتیں کم ہو جائیں گی۔ جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تو قرضے 3 ہزار ارب روپے تھے آج وہ 14 ہزار ارب ہوگئے ہیں۔ اس میں ہمارا تو کوئی ہاتھ نہیں تھا یا ہم تو ذمہ دار نہیں۔‘‘
انہوں نے ملک کو درپیش معاشی صورتحال کے پیش نظر بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے امداد کے لئے رجوع کرنے کے سوال کا جواب دینے سے اجتناب کیا تاہم وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت مالی نظام میں بے ضابطگیوں کو دور کرنے کے لئے موثر اقدامات کرے گی۔
اسٹیٹ بنک کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 11 اعشاریہ چار ارب ڈالر رہ گئے ہیں اور اس سال کے اواخر تک حکومت نے آئی ایم ایف کے قرضے کی دو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کی قسط ادا کرنا ہے۔