سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والےپاکستان میں جہاں غیر معمولی مون سون موسم نے 1300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، لیکن اب یہ بارشیں موہن جو ڈارو کے ساڑھے چار ہزار سال پرانے مشہور آثار قدیمہ کے لئے وہاں کے اعلی عہدیدار کے مطابق خطرات پیدا کر رہی ہیں۔
موہن جوڈارو پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ میں دریائے سندھ کے قریب یونیسکو کی ورلڈ ہیریٹیج سائٹ ہے۔ اور اسے پورے جنوبی ایشیاء میں بہترین طریقے سے برقرار رکھی گئی قدیم شہری بستیوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
یہ آثار قدیمہ 1922 میں دریافت ہوئے تھے۔ اور آج کے دن تک یہ راز کھل نہیں سکا ہے کہ یہ تہذیب اچانک معدوم کیسے ہو گئی۔
شدید بارشوں اور بڑے پیمانے پر سیلابوں نے پاکستان کے بڑے حصے میں شدید تباہی مچائی۔ کم از کم 1343 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں لوگوں کے گھر بار اس سیلابی پانی سے تباہ ہو گئے۔ بہت سے ماہرین ان غیر معمولی شدید مون سون بارشوں کے لئے ماحولیاتی تبدیلی کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے لوگوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے اور ضرورت کی اس گھڑی میں بین الاقوامی برادری سے پاکستان کی بھرپور مدد کی اپیل کے لئے بدھ کے روز پاکستان جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیلاب ماحولیات کی تبدیلی کا نتیجہ ہے, آج اس کا شکار پاکستان ہے، کل یہ کہیں اور بھی ہو سکتا ہے۔
تاریخی سائٹ کے کیو ریٹر احسن عباسی نے بتایا کہ سیلاب نے موہن جوڈارو کو براہ راست ہدف نہیں بنایا۔ لیکن شدید ترین بارشوں نے قدیم شہر کے کھنڈرات کو نقصان پہنچایا ہے ۔
عباسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ متعدد دیواریں جو کوئی پانچ ہزار سال قبل تعمیر کی گئی تھیں منہدم ہو گئیں ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ درجنوں مزدوروں نے مرمت کا کام شروع کردیا ہے۔ انہوں نے موہن جوڈارو پر ہونے والے نقصان کا کوئی تخمینہ نہیں دیا۔
سائٹ کا اہم ترین حصہ یعنی اسٹوپا سلامت ہے۔
سیلاب نے سارے پاکستان کو متاثر کیا ہے۔ لیکن صوبہ سُندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
منگل کےروز اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے حکومت سندھ کو ہزاروں خیمے اور دوسرا ایمرجنسی میں استعمال کا سامان متاثرین کے لئے دیا ہے۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گوتریس سندھ آئیں گے۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ موہن جوڈارو بھی جائیں گے۔
اس رپورٹ کے لیے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے مواد لیا گیا۔