اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ”یواین ایچ سی آر“ نے جولائی 2010ء میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ افغان پناہ گزینوں کی دوبارہ بحالی کے لیے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ زمین کے تنازعات کو حل کرے تاکہ متاثرہ افراد اپنے تباہ حال مکانوں میں دوبارہ جا سکیں۔
یواین ایچ سی آر نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ سال سیلاب سے 40 لاکھ افراد بے گھر اور 17 لاکھ مکان منہدم ہو گئے تھے۔ بیان کے مطابق متاثرہ افراد میں لاکھوں افغان پناہ گزین تھے جن میں سے اکثریت نے اپنے مکانات دوبارہ تعمیر کر لیے ہیں لیکن صوبہ خیبر پختون خواہ کے علاقے اذا خیل میں آباد افغان ابھی تک واپس نہیں جا سکے ہیں۔
افغانستان میں لڑائی کے باعث 30 سال قبل ملک چھوڑ کر پاکستان آنے والے افراد اذا خیل کے علاقے میں آکر آباد ہوئے تھے اور 2010ء میں سیلاب کے وقت اس علاقے میں 23 ہزار افغان پناہ گزین آباد تھے جن کے گھر اور ذریعہ معاش کے دیگر وسائل سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اذا خیل کے علاقے سے بے گھر ہونے والے افراد اب تک اپنے عزیز و اقارب یا کرائے کے مکانوں میں قیام پذیر ہیں اور وہ واپس جا کر اپنے تباہ حال مکانوں کو تعمیر کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
بیان کے مطابق صوبائی حکومت اور افغان مہاجرین کے چیف کمشنر نے کہا ہے کہ ان خاندانوں کو شمشاتو کے علاقے میں منتقل کیا جائے گا کیوں کہ اذا خیل کا علاقہ دوبارہ سیلاب کی زد میں آ سکتا ہے۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق کئی سو خاندانوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جا چکا ہے جب کہ 400 خاندان افغانستان واپس چلے گئے ہیں۔
عالمی تنظیم کے مطابق یو این ایچ سی آر اس بات سے متفق ہے کہ اذا خیل کے تمام علاقے تعمیر نو کے لیے موضوع نہیں ہیں لیکن گزشتہ سال ایک تکنیکی جائزہ کے مطابق اس علاقے میں بلند مقامات پر گھر بنائے جا سکتے ہیں۔ بیان کے مطابق یو این ایچ سی آر نے اس ضمن میں ضروری کام کی پیش کش کی ہے۔
یو این ایچ سی آر نے صوبہ خیبر پختون خواہ کے حکام، متعلقہ وفاقی وزارت اور افغان مہاجرین کے چیف کمشنر سے کہا ہے کہ وہ اذا خیل میں واپسی کے خواہش مند افغان خاندانوں کو جانے کی اجازت دیں۔