اسلام آباد —
پاکستان میں مون سون بارشوں اور نتجتاً سیلابی صورتِ حال سے ہلاکتوں کی تعداد 111 ہو گئی، جب کہ مجموعی طور پر چار لاکھ افراد متاثر بھی ہوئے ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی‘ (این ڈی ایم اے) کی طرف سے پیر کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئیں، جن کی تعداد 31 ہے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں 24، سندھ میں 22، بلوچستان میں 18، وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں میں 12 جب کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ملک میں بارشوں اور سیلاب سے لگ بھگ 1,100 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق چار ہزار سے زائد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جب کہ ساڑھے پانچ ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کو امداد کی فراہمی کے لیے 48 کیمپ بھی قائم کر دیئے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آئندہ دو روز میں سیلابی پانی صوبہ سندھ میں داخل ہو جائے گا۔
’’گدو کے مقام پر 20 یا 21 تاریخ کو ہائی فلڈ ہو سکتا ہے....وہ علاقے متاثر ہو سکتے ہیں، صوبہ پنجاب، خیبر پختونخواہ یا بلوچستان میں فی الحال الگے تین چار دنوں میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘
عارف محمود نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے ملک کے دونوں بڑے آبی ذخائر تربیلا اور منگلہ ڈیم تقریباً بھر چکے ہیں۔
پاکستان کو گزشتہ چار سالوں سے سیلاب کا سامنا ہے۔ 2010ء میں آنے والے سیلاب سے ملک کا لگ بھگ 20 فیصد رقبہ زیر آب آ گیا تھا، جس سے دو کروڑ افراد متاثر اور 1,800 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حالیہ بارشیں اور سیلاب بھی ناصرف جانی و مالی نقصانات کا سبب بنے بلکہ زراعت کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں چاول اور گنے کی فصلوں کی پیدوار بھی متاثر ہو گی۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی‘ (این ڈی ایم اے) کی طرف سے پیر کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئیں، جن کی تعداد 31 ہے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں 24، سندھ میں 22، بلوچستان میں 18، وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں میں 12 جب کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ملک میں بارشوں اور سیلاب سے لگ بھگ 1,100 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق چار ہزار سے زائد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جب کہ ساڑھے پانچ ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کو امداد کی فراہمی کے لیے 48 کیمپ بھی قائم کر دیئے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آئندہ دو روز میں سیلابی پانی صوبہ سندھ میں داخل ہو جائے گا۔
’’گدو کے مقام پر 20 یا 21 تاریخ کو ہائی فلڈ ہو سکتا ہے....وہ علاقے متاثر ہو سکتے ہیں، صوبہ پنجاب، خیبر پختونخواہ یا بلوچستان میں فی الحال الگے تین چار دنوں میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘
عارف محمود نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے ملک کے دونوں بڑے آبی ذخائر تربیلا اور منگلہ ڈیم تقریباً بھر چکے ہیں۔
پاکستان کو گزشتہ چار سالوں سے سیلاب کا سامنا ہے۔ 2010ء میں آنے والے سیلاب سے ملک کا لگ بھگ 20 فیصد رقبہ زیر آب آ گیا تھا، جس سے دو کروڑ افراد متاثر اور 1,800 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حالیہ بارشیں اور سیلاب بھی ناصرف جانی و مالی نقصانات کا سبب بنے بلکہ زراعت کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں چاول اور گنے کی فصلوں کی پیدوار بھی متاثر ہو گی۔