پاکستان میں 2010ء کے موسم گرما میں آنے والے تاریخ کے تباہ کن سیلابوں نے دوکروڑ افراد کو متاثر کرنے کے ساتھ وہ بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بنے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ۔ ان کی مدد کے لیے دنیا کے اکثر ممالک ، عالمی ادارے اور کمیونیٹز آگے آئیں ، وہاں امریکہ کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچے بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ گذشتہ دنوں واشنگن کے مضافات کے ایک اسکول کے بچوں نے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے کی غرض سے موسیقی کی ایک خصوصی محفل کا انعقاد کیا۔
موسیقی کی اس قسم کو امریکی ہائی سکولوں کے طالب علم اسے کہتے ہیں JAM کرنا ۔
فی البدی گانوں اور موسیقی کا یہ امتزاج نوجوانوں میں بہت مقبول ہے ، لیکن ممکن ہے کہ وہ بڑوں کو اتنا پسند نہ آتا ہو۔ لیکن اگر JAM کسی اچھے مقصد کے لیے ہو تو کون اسے پسند نہیں کرے گا۔
اسکول کی ایک طالبہ سارہ کا کہناتھا کہ ہم یہاں پاکستان کے لیے گا رہے ہیں۔
ووڈسن ہائی سکول کے بچوں کی یہ کوشش پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں سے آنے والے سیلاب کے متاثرین کی مدد کے لیے ہے۔
واشنگٹن کے مضافات میں واقع ووڈسن ہائی سکول کے بچے JAM تو کرتے ہی رہتے ہیں لیکن انہوں نے اس ساتھ ساتھ ٹی شرٹس اور سی ڈییز بیچ کر پیسے اکھٹے کیے۔
ایک طالبہ میلینی کا کہناتھا کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں پاکستان میں سیلاب آیا ۔ میں نے سوچا کہ یہ تو ان لوگوں کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے تو ہم نے پورے سکول کو اس مسلےسے آگاہ کیا۔
تقریب کا انتظام کرنے والی طالبہ میلینی بارلو کہتی ہیں کہ شاید ہم زیادہ پیسہ تو اکٹھا نہ کرسکیں لیکن ہم لوگوں میں یہ شعور اجاگر کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔
میلینی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وسائل ہیں۔ ہم ایک معاشی طور پر بہتر جگہ میں رہتے ہیں تو ہمیں ضرور مدد کرنی چاہیے۔
سکول کے بچوں کی اس کوشش میں ان کا ساتھ ایک طلبہ تنظیم نے دیا ۔ جبکہ یہاں جمع ہونے والی رقم ایک فلاحی تنظیم کےذریعے براہ راست سیلاب متاثرین تک پہنچایا جائے گی۔
ایک اور طالب علم سام چزم کا کہناتھا کہ آج یہاں اکٹھے ہونے والے پیسے فلاحی تنظیم آکس فیم نامی کے ذریعے براہ راست پاکستان بھجوا دیں گے۔
اس سکول کے طالب علموں نے کچھ عرصہ قبل ہیٹی کے زلزلہ متاثرین کے لیے اپنے سکول میں چارہزار ڈالر کی رقم اکٹھی کی تھی اور وہ یہ توقع کررہے تھے کہ پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے وہ اس سے بھی زیادہ فنڈ جمع کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
موسیقی کی اس محفل میں صرف ووڈسن ہائی سکول کے بچے ہی شریک نہیں ہوئے بلکہ دوسرے سکول کے بچوں نے بھی اس میں شرکت کی۔ جن کا کہنا تھا کہ وہ اس پیغام کو اپنے سکول تک اور زیادہ زیادہ لوگوں تک پہنچائیں گے۔