عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تحت، پاکستان نے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کا اعلان کیا ہے۔
رات گئے دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق، ’’پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور عالمی عدالت انصاف کی طرف سے دیے گئے فیصلے کے مطابق پاکستان کلبھوشن یادیو کو ملکی قوانین کے تحت قونصلر رسائی دے گا‘‘۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کے پیراگراف ون بی کے تحت حاصل حقوق کے بارے میں بھی آگاہ کر دیا گیا ہے، جو ’’آرٹیکل قونصلر ریلیشن کے حوالے سے ہے‘‘۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کیلئے طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے 17 جولائی کو مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کا کہا تھا اور اس حوالے سے پاکستان کے مؤقف کو مسترد کر دیا تھا۔ اپنے فیصلے میں عالمی عدالت انصاف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے تحت بھارتی سفارتی حکام کو فوری طور پر آگاہ کیا جانا اور اس بعد قونصلر رسائی دیا جانا تھا۔
عالمی عدالت انصاف کےفیصلے کے مطابق، اس کیس پر ویانا کنونشن کا اطلاق ہوتا ہے اور ویانا کنونشن جاسوسی کرنے والے قیدیوں کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 36 میں جاسوسی کے الزام کی بنیاد پر قونصلر رسائی روکنے کی اجازت نہیں۔ اس لیے، پاکستان کمانڈر کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دے جب کہ اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی بھی کرے۔
عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کی بریت، رہائی اور واپس بھجوانے سے متعلق بھارتی درخواست کو مسترد کر دیا، جب کہ پاکستان کی فوجی عدالت سے کلبھوشن کو ملنے والی سزا کو چیلنج کرنے کی بھارتی استدعا بھی مسترد کر دی۔ کلبھوشن یادیو پاکستان کی تحویل میں ہی رہیں گے۔ عالمی عدالت انصاف میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ اصلی قرار دیا گیا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ کلبھوشن نے پاکستان کے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کر رکھی ہے۔ اس لیے، ان کی سزا پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔ اور کہا کہ پاکستان خود اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے ان کی اپیل پر نظرِ ثانی کرے۔