رسائی کے لنکس

خوراک کی قلت دنیا بھر میں امن وامان کے مسائل پیدا کرسکتی ہے:وزیراعظم گیلانی


خوراک کی قلت دنیا بھر میں امن وامان کے مسائل پیدا کرسکتی ہے:وزیراعظم گیلانی
خوراک کی قلت دنیا بھر میں امن وامان کے مسائل پیدا کرسکتی ہے:وزیراعظم گیلانی

ہفتے کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں خوراک کا عالمی دن ایک ایسے وقت پر منایا جا رہا ہے جب بین الاقوامی سطح پر اس کی قلت پر گہری تشویش پائی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بعد کئی متاثرہ علاقوں میں بھی غذا کی کمی کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس سے ہلاکتیں بھی ہو سکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے جائزے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً ایک ارب لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے جس کی ایک وجہ حالیہ سالوں کے دوران عالمی اقتصادی تنزلی اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں۔ جبکہ کئی دہائیوں تک زراعت کی طرف عدم توجہی اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کی کمی نے بھی حالت کو اس نہج پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس سال خوراک کے عالمی دن کا موضوع ہے ’یونائیٹڈ اگینسٹ ہنگر‘ یعنی ’بھوک کے خلاف متحد‘ جس کا مقصد اس امر پر زور دینا ہے کہ غذائی تحفظ کو یقینی بنانا کسی ایک فریق کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ حکومتوں ،تحقیقی اداروں ، مالیاتی اداروں سول سوسائٹی اور اقوآم متحدہ کے درمیان قریبی اشتراک عمل ہو۔

اس دن کے موقع پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ طلب اور رسد میں عدم توازن کی وجہ سے خوراک کا جو بحران پیدا ہو رہا ہےاس کا مقابلہ کرنے کے لیے اگراجتماعی کارروائی نہ کی گئی تو قحط سالی کا خطرہ موجود ہے جو ان کے بقول دنیا بھر میں امن وامان کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ بھوک کی بنیادی وجہ غربت اور خوراک تک رسائی کی کمی ہے جن سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جو غریب طبقے کی پیداواری سرگرمیوں میں اضافہ کر کے ان کی آمدن بڑھانے کا سبب بنیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کرنے کے علاوہ کسان دوست پا لیسیاں ترتیب دے رہی ہے، زرعی شعبے میں تحقیق کو فروغ دینے کے علاوہ پانی کے تحفظ اور اس کے ایسے موثر استعمال کو یقینی بنا رہی ہے جس سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہو۔

وزیراعظم گیلانی(فائل فوٹو)
وزیراعظم گیلانی(فائل فوٹو)

پیغام میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے لوگوں کی زندگیوں اور آمدن پر منفی اثرات مرتب کرتے ہوئے مزید لوگوں کو غربت کے جال میں دھکیل دیا ہے۔

پاکستان میں حال ہی میں آنے والے تباہ کن سیلاب میں جہاں دو کروڑ لوگ متاثر ہوئے وہیں اس قدرتی آفت سے 23 لاکھ ہیکٹر پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں تباہی ہوئی ان میں اکثر ایسے تھے جو پہلے ہی غذائی قلت کا شکار تھے اور اب یہاں صورت حال اور بھی سنگین ہو گئی ہے جس سے غذائی قلت کے شکار افراد خاص طور پر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہاہے۔

سیلاب زدہ علاقوں میں کام کرنے والے غیر ملکی امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ کئی متاثرہ علاقے ایسے ہیں جہاں شدید تباہی کی وجہ سے اس موسم کی فصلیں بھی کاشت نہیں ہو سکتیں اور یہ کہ یہاں اگلے چھ ماہ کے دوران خوراک کی صورت حال نازک رہے گی ۔

عالمی جائزے کے مطابق 2050 تک نو ارب کی آبادی کی غذائی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے خوراک کی موجودہ عالمی پیداوار میں ستر فیصد اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس سلسلے میں چھوٹے کسانوں اور ان کے خاندانوں کا کردار نہایت اہم ہے جواڑھائی ارب کی آبادی پر مشتمل ہیں جو عالمی آبادی کا ایک تہائی ہے۔

XS
SM
MD
LG