رسائی کے لنکس

وزیراعظم کے جعلی رابطہ کار کی گرفتاری کا حکم


وزیراعظم کے جعلی رابطہ کار کی گرفتاری کا حکم
وزیراعظم کے جعلی رابطہ کار کی گرفتاری کا حکم

پاکستان کی سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کو ہدایت کی ہے کہ 60 کروڑ روپے سے زائد کے مبینہ غبن میں ملوث سرکاری ٹی وی کے سابق میڈیا کوارڈینیٹر میاں خرم رسول کو 27 جنوری تک ’’ہر صورت‘‘ گرفتار کیا جائے۔

عدالت عظمیٰ میں بدھ کو جب خرم رسول کے خلاف مائع گیس ’ایل پی جی‘ کی درآمد کے کوٹے کے اجراء میں کروڑوں روپے کے مبینہ فراڈ کے مقدمے کی سماعت ہوئی تو ایف آئی اے کے عہدیداروں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے اُنھیں مزید مہلت دی جائے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے تحقیقاتی ادارے کو دو دن کی مہلت دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت 27 جنوری تک ملتوی کر دی۔

خرم رسول پر الزام ہے کہ اُنھوں نے خود کو وزیرِ اعظم کا میڈیا کوارڈینیٹر ظاہر کر کے ایل پی جی کے کوٹے کی الاٹمنٹ میں غبن کیا تھا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس اسکینڈل میں وزیرِ اعظم اور ان کے سیکرٹریوں کا نام لیا جا رہا ہے اور اگر الزام ثابت ہو گیا تو یہ بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا۔

اس سے قبل عدالت نے خرم رسول کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے کو 24 جنوری تک کی مہلت دی تھی لیکن اُنھیں گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

مقامی میڈیا پر شائع ہونے والی خبروں میں خرم رسول کو وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا میڈیا کوارڈینیٹر قرار دیا جا رہا ہے، لیکن وزیرِ اعظم ہاؤس سے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ میاں خرم رسول نامی شخص کبھی بھی وزیرِ اعظم کے میڈیا کوارڈینیٹر نہیں رہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جب وزیرِ اعظم کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ خرم رسول خود کو ان کا میڈیا کوارڈینیٹر ظاہر کرکے لوگوں کے ساتھ فراڈ کر رہا ہے تو اُنھوں نے وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کر دی تھیں کہ اس شخص کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کر کے قانون کے مطابق فوری کارروائی کی جائے۔

XS
SM
MD
LG