پاکستان نے کہا ہے کہ جماعت الدعوة سمیت دیگر تمام ایسی تنظیمیں جن پر اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں اُن کے بینک کھاتے پاکستان میں بھی منجمد کر کے ان تنظیموں کے افراد پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
افغان طالبان کے گروپ حقانی نیٹ ورک پر بھی اطلاعات کے مطابق پاکستان نے پابندی عائد کر دی ہے لیکن اس بارے میں باضابطہ طور پر کوئی بیان یا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔
جماعت الدعوة اور حقانی نیٹ ورک دونوں ہی کو اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے تعزیرات اور امریکہ کی طرف سے کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔
گزشتہ سال امریکہ کے محکمہ خارجہ نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست کا جائزہ لینے کے بعد اس میں ترمیم کرتے ہوئے لشکر طیبہ سے منسلک مزید چار تنظیموں کو اس فہرست میں شامل کیا تھا۔ ان تنظیموں میں جماعت الدعوة، الانفال ٹرسٹ، تحریک حرمت رسول اور تحریک تحفظ قبلہ اول شامل ہیں جو کہ بیان کے مطابق حکام کے بقول لشکر طیبہ ہی کے مختلف نام ہیں۔
بھارت کا بھی الزام ہے کہ جماعت الدعوة، لشکر طیبہ ہی کا حصہ ہے جو اب نام بدل کر کام رہی ہے۔ تاہم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کا یہ موقف رہا ہے کہ اُن کی جماعت کا لشکر طیبہ سے کوئی تعلق نہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جماعت الدعوة اور حقانی نیٹ ورک پر پابندی عائد کیے جانے کی اطلاعات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جماعت الدعوة اور کئی دیگر تنظیمیں اقوام متحدہ کی کمیٹی کی اس فہرست میں شامل ہیں جن پر تعزیرات عائد ہیں۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ اقوام متحدہ کا رکن ملک ہونے کے حیثیت سے خود بخود پاکستان پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے کہ وہ ایسی تمام تنظیموں اور شخصیات کے خلاف کارروائی کرے جن پر اقوام متحدہ کی کمیٹی تعزیرات عائد کر چکی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنی ذمہ داریوں کو بڑی سنجیدگی سے لیتا ہے اور اُن پر سختی سے عمل درآمد کی کوشش کرتا ہے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان میں ایسی تمام تنظیموں کے بینک کھاتے یعنی اکاؤنٹ منجمد کر دیئے گئے ہیں اور اُن کی سرکردہ شخصیات کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی گئی۔
پاکستان کی طرف سے حقانی نیٹ ورک پر پابندی کی خبریں امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کے حالیہ دورہ پاکستان کے بعد سامنے آئیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں امریکہ کی طرف سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کو عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ پشاور میں ایک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد پاکستان نے شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک قومی لائحہ عمل بنایا جس کے تحت بلاتفریق تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انسداد دہشت گردی کے اُسی قومی لائحہ عمل کے تحت پاکستان کی طرف سے جماعت الدعوة اور حقانی نیٹ ورک پر پابندیوں کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ کسی بھی کالعدم تنظیم کو نام بدل کر کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
وزارت داخلہ کے مطابق پاکستان میں 72 تنظمیوں کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے اور حکام کے مطابق ان دنوں ایک جامع جائزہ رپورٹ تیار کی جا رہی ہے کہ ان میں سے کتنی تنظیمیں متحرک ہیں اور نام بدل کر کام کر رہی ہیں جب کہ اس بات کا تجزیہ کیا جا رہا ہے کہ ان تنظیموں میں سے کتنوں کے مسلح گروپ ہیں اور کیا یہ تنظیمیں صرف پاکستان یا اس سے باہر بھی کام کر رہی ہیں۔
لیکن وزارت داخلہ کی طرف سے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں کے ناموں کی مکمل فہرست جاری نہیں کی گئی۔ اُدھر بدھ کو پاکستان کی عدالت عظمٰی نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کی فہرست جاری کرے۔