امریکہ کے محکمہ خارجہ نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست کا جائزہ لینے کے بعد اس میں ترمیم کرتے ہوئے لشکر طیبہ سے منسلک مزید چار تنظیموں کو اس فہرست میں شامل کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ان تنظیموں میں جماعت الدعوۃ، الانفال ٹرسٹ، تحریک حرمت رسول اور تحریک تحفظ قبلہ اول شامل ہیں جو کہ بیان کے مطابق حکام کے بقول لشکر طیبہ ہی کے مختلف نام ہیں۔
علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے لشکر طیبہ کے دو اہم رہنماؤں نذیر احمد چودھری اور محمد حسین گل کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کی ہے۔ نذیر احمد چودھری تنظیم کی حکمت عملی وابستہ رہے جب کہ محمد حسین رہنما تنظیم کے بانی اراکین میں سے ہیں۔
ان تنظیموں اور افراد کے امریکہ یا اس کے قانونی کنٹرول میں موجود اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے جب کہ ان سے کسی بھی طرح کا لین دین کرنے، معاونت فراہم کرنے یا تعلق رکھنے والوں کو بھی تعزیرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکہ لشکر طیبہ کو 2001ء میں دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے لیکن محکمہ خارجہ کے بقول یہ تنظیم پابندیوں سے بچنے کے لیے اپنے نام تبدیل کرتی رہی۔
بیان کے مطابق لشکر طیبہ نے 2008ء میں بھارتی شہر ممبئی میں دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں غیر ملکیوں سمیت 163 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 2011ء میں یہ تنظیم جموں اور کشمیر میں متعدد حملوں کی ذمہ دار تھی اور 2012ء میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک فوجی قافلے کو نشانہ بنایا۔
حالیہ مہینوں میں بیان کے مطابق لشکر طیبہ گزشتہ ماہ افغانستان کے شہر ہرات میں بھارتی قونصل خانے پر حملے کی ذمہ دار تھی۔
محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ لشکر طیبہ نے جماعت الدعوۃ نامی تنظیم تشکیل دی جو خود کو "اسلام کی تبلیغ، سیاست اور سماجی خدمت" کی تنظیم قرار دیتی ہے۔ الانفال ٹرسٹ کو لشکر طیبہ خلیج فارس سے سامان کی خریداری کے لیے استعمال کرتی رہی۔