خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد تعلیمی ایمرجنسی نافذ کردی تھی، جس کا مقصد صوبے کے سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنانا اور تعلیمی نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا تھا۔ مگر چار سال گزرنے کے بعد بھی صوبے کے اکثر اضلاع کے اسکولوں کی حالت بدستور ابتر ہے۔
گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کاکاصاحب کی عمارت تقریباً سو سال پرانی ہے۔ علاقے کی اصلاحی کمیٹی کے چیئرمین سید کلیم الرحمان کا کہنا ہیں کہ یہ اس علاقے میں لڑکیوں کی واحد پرائمری اسکول ہے، جو کرائے کی عمارت میں قائم ہے۔
اسکول کی ایک ٹیچر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسکول کی حالت انتہائی خستہ ہے اور ہر وقت یہ اندیشہ رہتا ہے کہ اس کی چھت کسی بھی وقت گر جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی انتظامیہ نے محکمہ تعلیم سے عمارت کی تبدیلی کے لئے کئی بار درخواست کی ہے لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔
سال 2017 کے سالانہ بجٹ میں خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیم کے لئے ایک کھرب 36 ارب روپے مختص کئے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 15 فیصد زیادہ فنڈز ہیں۔
کاکا صاحب سکول میں تقریباً 80 بچیاں زیر تعلیم ہیں۔
پانچ سال سے پہلے تک اس علاقے میں طالبان کا اثر رسوخ تھا جو لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف تھے۔ مگر 2012 میں آرمی آپریشن کے بعد علاقے سے طالبان کا صفایا ہوگیا ۔ علاقے کے ایک رہائشی نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہاں اب بھی طالبان سے ہمددردی رکھنے والے موجود ہیں جو لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں۔
اصلاحی کمیٹی کے چیئرمین سید کلیم الرحمان کا کہنا ہیں کہ اسکول کی سیکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ حتی کہ چوکیدار تک نہیں ہے جس کے باعث کبھی بھی کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی چھت کی حالت ایسی ہے کہ وہ کسی بھی وقت گر سکتی ہے۔ اسکول میں پانی بجلی اور باتھ روم کا انتظام بھی ناگفتہ بہ ہے، جس کی وجہ سے اکثر اوقات بچے سکول نہیں آتے۔
اسکول کی ایک ٹیچر نے بتایا کہ ہمارے پاس لکھنے کے لئے بورڈ نہیں ہے۔ یہاں گرمی سردی سے بچنے کا کوئی بندوبست نہیں۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر سکول کی حالت زار سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پر محکمے نے ہیڈ ٹیچر اور باقی عملے کی سرزنش کی تھی، اور اسکول میں میڈیا کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر حضرہ نسرین نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہم علاقے میں ایک ہائر سیکنڈری سکول پر کام شروع کررہے ہیں جس کی تکمیل کے بعد گرلز پرائمری سکول کو نئی عمارت میں منتقل کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی عمارت کے بننے تک ہم سکول بند نہیں کر سکتے، اس لیے پرانی عمارت کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ہمارے نوٹس میں ہے ۔ جلد ہی وہاں سیکیورٹی گارڈ تعنیات کر دیا جائے گا۔