پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں منگل کو انسداد پولیو کی ایک ٹیم پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے کم از کم دو خواتین سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ واقعہ کراچی کے علاقے قیوم آباد میں پیش آیا جہاں ابتدائی اطلاعات کے مطابق انسداد پولیو کی ٹیم بچوں کو اس موذی وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف تھی۔
نامعلوم مسلح افراد فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہو گئے جب کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
کراچی کے علاوہ ملک کے شمال مغربی صوبے میں بھی حالیہ برسوں کے دوران انسداد پولیو ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو شدت پسندوں کی طرف سے نشانہ بنایا جا چکا ہے جس میں خواتین رضاکاروں سمیت لگ بھگ دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان، نائیجیریا اور افغانستان کے علاوہ دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کردینے والی بیماری پولیو کے موذی وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
ماہرین کے بقول اس کی سب سے بڑی وجہ پولیو سے بچاؤ کی مہم میں بار بار پیدا ہونے والا تعطل ہے۔
گزشتہ برس بھی ایسے متعدد حملوں کی وجہ سے انسداد پولیو مہم بار ہا معطل کی جا چکی ہے جس کی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے جا سکے۔
حکومت اس عزم کا اظہار کرتی رہی ہے کہ وہ ملک سے اس موذی وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گی۔
یہ واقعہ کراچی کے علاقے قیوم آباد میں پیش آیا جہاں ابتدائی اطلاعات کے مطابق انسداد پولیو کی ٹیم بچوں کو اس موذی وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف تھی۔
نامعلوم مسلح افراد فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہو گئے جب کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
کراچی کے علاوہ ملک کے شمال مغربی صوبے میں بھی حالیہ برسوں کے دوران انسداد پولیو ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو شدت پسندوں کی طرف سے نشانہ بنایا جا چکا ہے جس میں خواتین رضاکاروں سمیت لگ بھگ دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان، نائیجیریا اور افغانستان کے علاوہ دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کردینے والی بیماری پولیو کے موذی وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
ماہرین کے بقول اس کی سب سے بڑی وجہ پولیو سے بچاؤ کی مہم میں بار بار پیدا ہونے والا تعطل ہے۔
گزشتہ برس بھی ایسے متعدد حملوں کی وجہ سے انسداد پولیو مہم بار ہا معطل کی جا چکی ہے جس کی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے جا سکے۔
حکومت اس عزم کا اظہار کرتی رہی ہے کہ وہ ملک سے اس موذی وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گی۔