امریکہ کی طرف سے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خلاف شواہد کی فراہمی پر انعام کے اعلان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل کو عدالت کی معاونت کا حکم دیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ امریکی اعلان کے بعد عدالت حکومت کو پابند بنائے کہ حافظ سعید کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
حافظ سعید کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ان کے مؤکل کے خلاف کارروائی سے قبل حکومتِ پاکستان کو امریکہ سے اس بارے میں شواہد مانگنے چاہئیں۔ ’’شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کی گرفتاری خلاف قانون ہے۔‘‘
مقدمے کی آئندہ سماعت 28 اپریل کو ہو گی۔
کالعدم لشکر طیبہ کے بانی رہنما کی گرفتاری سے متعلق امریکی وزارتِ خارجہ کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ حافظ سعید کے بارے میں ایسی معلومات کی فراہمی پر ایک کروڑ ڈالر تک انعام دیا جائے گا جو اُنھیں گرفتار کرنے یا پھر عدالت سے سزا دلوانے میں مدد دے سکیں۔
حافظ سعید کالعدم پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ کے بانی ہیں جسے امریکہ 2001ء میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حافظ سعید نے بھارتی شہر ممبئی میں 26 نومبر 2008ء کو دہشت گرد حملے کی منصوبہ سازی میں بھی حصہ لیا تھا جس میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کہہ چکے ہیں کہ حافظ محمد سعید کے خلاف قانونی کارروائی اُن کے ملک کا اندرونی معاملہ ہے اور اگر امریکہ کے پاس ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد ہیں تو وہ پاکستان کو فراہم کیے جائیں۔