رسائی کے لنکس

ایڈز کے جراثیم کا پھیلاؤ باعث تشویش


ایڈز کے جراثیم کا پھیلاؤ باعث تشویش
ایڈز کے جراثیم کا پھیلاؤ باعث تشویش

پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور اور اس کے نواحی علاقوں میں منشیات کے عادی افراد میں ایڈز کے جراثیم کے پھیلاؤ میں ’’تشویش ناک‘‘ اضافہ ہوا ہے اور تین سالوں میں ایسے لوگوں کی تعداد میں 50 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

کینیڈا کی تکنیکی و مالی معاونت سے ہونے والے ایک حالیہ جائزے کے مطابق نشے کے لیے سرنج کا استعمال کرنے والوں میں سے 20 فیصد میں ایڈز کی مہلک بیماری کا سبب بننے والے جراثیم یعنی ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی ہے، جب کہ 2008ء میں یہ شرح 13 فیصد تھی۔

اس نمایاں اضافے نے ناصرف مقامی بلکہ بین الاقوامی ماہرین صحت کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

صوبہ خیبر پختون خواہ میں سرکاری ایڈز کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر شیر محمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس اضافے کو پریشان کُن قرار دیا۔

’’نشے کے عادی افراد ایک دوسرے کی سرنج استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے جو ایچ آئی وی سے متاثر نہیں بھی ہوتا اس کے جسم میں یہ جراثیم داخل ہو جاتے ہیں۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی معاونت سے ایچ آئی وی سے متاثرہ ان افراد کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کے علاوہ اس مہلک مرض کے بارے میں ہنگامی بنیادوں پر ایک آگاہی مہم بھی شروع کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر شیر محمد نے کہا کہ منصوبے کے تحت متعلقہ افراد کی نشاندہی کے بعد اُن کو مفت علاج کی پیکش کی جائے گی، لیکن اگر یہ لوگ نشے کی عادت ترک کرنے کے لیے فوری طور پر رضامند نا ہوئے تو اُن میں سرنجیں تقسیم کی جائیں گی تاکہ ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکے۔

’’اُنھیں سرنجیں دی جائیں گی اور بتایا جائے گا کہ دوسروں کی سرجن استعمال نا کریں، جب کہ اس دوران اُنھیں علاج سے مستفید ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔‘‘

ڈاکٹر شیر محمد نے بتایا کہ خیبر پختون خواہ میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تصدیق شدہ تعداد 964 ہے، تاہم اُن کے خیال میں اصل تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے کیوں کہ اکثر لوگ شرمندگی سے بچنے کے لیے ایچ آئی وی/ایڈز کا ٹیسٹ کرانے سے گریز کرتے ہیں۔

اُنھوں نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ سرنج کے استعمال سے ناصرف ایڈز بلکہ نشے کے عادی افراد میں دیگر خطرناک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بھی رہتا ہے۔

پاکستان میں ایڈز کے خلاف طویل عرصہ سے ایک بھرپور مہم چلائی جا رہی ہے لیکن اس پروگرام سے منسلک اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ مالی وسائل کی کمی سے اُن کی مہم حالیہ مہینوں میں مشکلات سے دوچار رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG