عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش کے لیے ایبٹ آباد میں انسدادِ پولیو کی مہم چلائی تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کی بے بنیاد معلومات سے انسدادِ پولیو کی جاری کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور شکیل آفریدی کا پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم سے قطعاً کوئی تعلق نہیں تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شکیل آفریدی نے مبینہ طور پر ہیپٹائٹس سے بچاؤ کے ٹیکوں کی مہم چلائی جس میں حیاتیاتی جائزے لینے کے لیے خون کے نمونے اکٹھے کیے گئے۔
’’ڈبلیو ایچ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی ناصرف انسداد پولیو مہم کا حصہ نہیں تھا بلکہ پولیو ویکسینیشن مہم کے تحت پانچ سال سے کم عمر بچوں کو اس وائرس سے بچاؤ کے دو قطرے پلائے جاتے ہیں اور کسی بھی مقصد کے لیے خون کے نمونے اکٹھے کرنے کی اجازت نہیں۔‘‘
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ غلط معلومات سے ناصرف انسدادِ پولیو کی مہم کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے بلکہ اس مرض سے خاتمے کی کوششوں کو بھی دھچکا لگا۔ لیکن عالمی ادارے کے مطابق مذہبی رہنماؤں کے اہم کردار کی بدولت صورت حال میں بہتری آئی ہے۔
اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی انٹیلی جنس ادارے ’سی آئی اے‘ کی مدد کرنے پر شکیل آفریدی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پاکستان میں انسداد پولیو کی تین روزہ قومی مہم جمعرات کو ختم ہوئی ہے جس میں تین کروڑ 40 لاکھ بچوں کو اس وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
لیکن ملک کے قبائلی علاقوں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں مقامی طالبان کمانڈروں کی جانب سے پولیو کے خاتمے کی مہم پر پابندی اور خیبر ایجنسی میں سلامتی کے خدشات کے باعث لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ بچوں تک سرکاری ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں۔
ڈبلیو ایچ او نے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کی بے بنیاد معلومات سے انسدادِ پولیو کی جاری کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور شکیل آفریدی کا پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم سے قطعاً کوئی تعلق نہیں تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شکیل آفریدی نے مبینہ طور پر ہیپٹائٹس سے بچاؤ کے ٹیکوں کی مہم چلائی جس میں حیاتیاتی جائزے لینے کے لیے خون کے نمونے اکٹھے کیے گئے۔
’’ڈبلیو ایچ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی ناصرف انسداد پولیو مہم کا حصہ نہیں تھا بلکہ پولیو ویکسینیشن مہم کے تحت پانچ سال سے کم عمر بچوں کو اس وائرس سے بچاؤ کے دو قطرے پلائے جاتے ہیں اور کسی بھی مقصد کے لیے خون کے نمونے اکٹھے کرنے کی اجازت نہیں۔‘‘
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ غلط معلومات سے ناصرف انسدادِ پولیو کی مہم کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے بلکہ اس مرض سے خاتمے کی کوششوں کو بھی دھچکا لگا۔ لیکن عالمی ادارے کے مطابق مذہبی رہنماؤں کے اہم کردار کی بدولت صورت حال میں بہتری آئی ہے۔
اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی انٹیلی جنس ادارے ’سی آئی اے‘ کی مدد کرنے پر شکیل آفریدی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پاکستان میں انسداد پولیو کی تین روزہ قومی مہم جمعرات کو ختم ہوئی ہے جس میں تین کروڑ 40 لاکھ بچوں کو اس وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
لیکن ملک کے قبائلی علاقوں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں مقامی طالبان کمانڈروں کی جانب سے پولیو کے خاتمے کی مہم پر پابندی اور خیبر ایجنسی میں سلامتی کے خدشات کے باعث لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ بچوں تک سرکاری ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں۔