رسائی کے لنکس

ممتاز قادری کے حق میں ریلی باعث تشویش


زہرہ یوسف نے کہا کہ ایک سزا یافتہ قاتل جسے عدالت عظمیٰ نے بھی مجرم قرار دیا ہے اس کو ابھی تک ہیرو بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، قطعی طور پر اس پر پابندی ہونی چاہیئے۔

پاکستان کے گنجان آباد صوبے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو گوکہ ملک کی عدالتیں سزائے موت سنا چکی ہیں لیکن سزایافتہ مجرم کے حق میں وفاقی دارالحکومت میں نکالی جانے والی ایک ریلی انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت مختلف حلقوں کے لیے تشویش کا باعث بنی ہے۔

اس ہفتے شباب ملی نامی تنظیم کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے ممتاز قادری کے حق میں ایک ریلی نکالی جس میں حکومت مخالف نعرے اور عدلیہ سے اس کی سزا ختم کرنے کے لیے آواز بلند کی گئی۔

ممتاز قادری نے جنوری 2011ء میں سلمان تاثیر کو اس بنا پر قتل کر دیا تھا کہ گورنر میں توہین مذہب کے قانون میں ترمیم سے متعلق ایک بیان دیا تھا۔ مجرم اس وقت سابق گورنر کا محافظ تھا اور اس نے قتل کرنے کے بعد اعتراف جرم بھی کیا۔

عدالتیں ممتاز قادری کو دو بار موت اور جرمانے کی سزائیں سنائی چکی ہیں اور وہ ان دنوں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہے۔

پولیس نے ممتاز قادری کے حق میں نکالی جانے والی ریلی میں شریک درجنوں افراد کے خلاف مقدمہ تو درج کر لیا ہے لیکن تاحال کسی گرفتاری کی کوئی مصدقہ اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی چیئرپرسن زہرہ یوسف نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ایک سزا یافتہ مجرم کے حق میں ریلی نکالنے کو تشویشناک امر قرار دیا۔

"بالکل یہ تشویش کی بات ہے کہ ایک سزا یافتہ قاتل جسے عدالت عظمیٰ نے بھی مجرم قرار دیا ہے اس کو ابھی تک ہیرو بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے خیر حکومت نے کم از کم ان لوگوں کے خلاف تو کارروائی کی ہے مگر قطعی طور پر اس پر پابندی ہونی چاہیئے۔"

پاکستان میں توہین مذہب ایک حساس معاملہ ہے اور اس سے متعلق قانون کے غلط استعمال کے بارے میں تحفظات اور خدشات کا دبے لفظوں میں اظہار کیا جاتا رہا ہے لیکن بوجوہ اس میں ترمیم کی تاحال کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

تاہم اسی ہفتے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کی سربراہ سینیٹر نسرین جلیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ ان کی کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف و انسانی حقوق کو ہدایت کی ہے کہ وہ توہین مذہب کے قوانین میں ایسی ترامیم کا مسودہ تیار کرے جن سے اس بات کو بنایا جاسکے کہ کوئی ان قوانین کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال نہ کر سکے۔

XS
SM
MD
LG