رسائی کے لنکس

امن و امان کے قیام کے لیے اسلحے کا صفایا ناگزیر


امن و امان کے قیام کے لیے اسلحے کا صفایا ناگزیر
امن و امان کے قیام کے لیے اسلحے کا صفایا ناگزیر

حکومتی عہدیداروں اور سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ تشدد کے واقعات پر قابو پانے کے لیے ملک کو غیر قانونی اسلحے سے پاک کرنا ناگزیر ہے۔
اور ایسے ہتھیار رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کر کے قیام امن کی کوششوں میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔

پاکستان میں اراکین پارلیمان، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور دفاعی اُمور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ اسے غیرقانونی اسلحے سے پاک کیا جائے اور ہتھیاروں کی نمودو نمائش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی یاسمین رحمن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اس خطرے سے بخوبی آگا ہ ہے اور اس ضمن میں ضروری کارروائی بھی کی جارہی ہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ بغیر لائسنس کے اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہونی چاہیئے ۔

ملک کو غیر قانونی اسلحے سے پاک کرنے کی مہم میں سرگرم تنظیموں کے جائزے کے مطابق پاکستان میں لگ بھگ اڑھائی کروڑ چھوٹے ہتھیار ہیں جن میں ڈیڑھ کروڑ بغیر لائسنس یا غیر قانونی طور پر لوگ کے پاس موجود ہیں ۔ اگر چہ سرکاری طور پر اس بارے میں اعداد وشمار دستیاب نہیں ہیں تاہم یاسمین رحمن کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ہتھیار رکھنے والوں کے خلاف موثر کارروائی کے علاوہ لوگوں میں آگاہی پید ا کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ ہتھیاربدامنی کا سبب بن رہے ہیں۔

ملک کو اسلحے سے پاک کرنے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ نے ایک بل بھی پارلیمان میں پیش کررکھا ہے ۔ حکمران پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کے مطابق یہ بل متعلق پارلیمانی کمیٹی میں بھیج دیا گیا اوروہاں سے منظوری کے بعد اُس پر قانون سازی کی جائے گی۔ متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیرفاروق ستار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اسلحہ سے پاک معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں اسلحے کی غیر قانونی آمد، اس کی نقل وحرکت اور نجی طور پر اس کی تیاری پر مکمل پابندی لگائی جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ ایم کیوایم نے اپنے بل میں اس حوالے سے ایک مربوط حکمت تیار کی ہے ۔

فاروق ستار
فاروق ستار

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئر ریٹائرڈ محمد سعدکا کہناہے کہ ملک سے غیر قانونی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہے ۔ ”ہتھیاروں کی بہتات ہوتو پھر لوگ اُن کا استعمال بھی کرتے ہیں کیوں کہ اُن کے پاس دوسروں کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت آجاتی ہے۔ “

مبصرین کاکہنا ہے کہ معاشرے میں عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رجحانات کے تناظر میں غیر قانونی اسلحہ لڑائی جھگڑوں میں اضافے کا باعث بنتاہے ۔ اُن کا کہنا ہے کہ اسلحے کے زور پر کیے جانے والے معمولی نوعیت کے جرائم کی حوصلہ شکنی کے لیے بھی ضروری ہے کہ غیر قانونی ہتھیار رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

XS
SM
MD
LG