پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اتوار کو اپنے ملک کے یوم آزادی کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری تحریک سے منسوب کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ملک کے سترویں یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ یوم آزادی اس حقیقت کی وجہ سے بھی یادگار ہے کہ اس وقت بھارتی کشمیر میں آزادی کا جذبہ اپنے عروج پر ہے۔"
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے اس بیان پر تاحال بھارت کی طرف سے تو کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن گزشتہ ماہ بھارتی کشمیر میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں ہلاکت کے بعد نواز شریف نے انھیں شہید قرار دیا تھا جس پر بھارت نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش کیے جانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
پاکستان میں ایک ایسے وقت یوم آزادی منایا جا رہا ہے جب ایک طرف اس ملک کے اپنے مشرق و مغرب میں واقع دو پڑوسیوں بھارت اور افغانستان کے ساتھ تعلقات میں تناؤ دیکھا جا رہا ہے وہیں حالیہ مہینوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر دہشت گردی کے واقعات رونما ہونا شروع ہوئے ہیں۔
رواں ماہ ہی کوئٹہ میں سول اسپتال کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں 72 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تاہم ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اتوار کو ہی اسلام آباد میں صدر ممنون حسین نے یوم آزادی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پائیدار امن کی بحالی کے لیے ظاہر اور پوشیدہ ہر دشمن کا پیچھا کر کے اسے تباہ کیا جائے گا۔
"یہ ایک حقیقت ہے کہ قومی لائحہ عمل کے تحت آپریشن ضرب عضب کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں اور اب یہ کامیابی کے آخری مراحل میں ہے اور مجھے پورا اعتماد ہے ہم ایک نئے عزم کے ساتھ بھر پور کارروائی کر کے دہشت گردی کا مکمل خاتمے کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور یہ ناسور پھر کبھی سر نا اٹھا سکے گا۔"
یوم آزادی کے موقع پر بھی ملک بھر میں سکیورٹی انتہائی سخت رہی جب کہ چھوٹے بڑے درجنوں شہروں میں دن کے مختلف اوقات میں موبائل فون سروس معطل رکھی گئی۔