پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں جمعرات کو ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں کشمیر کو تقسیم کرنے والی عارضی حد بندی ’لائن آف کنٹرول‘ کے علاوہ ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز کی مبینہ بلا اشتعال فائرنگ کی مذمت کی گئی۔
یہ قرارداد وزیر اعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ پاکستان بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتا ہے اور قرار داد کے متن میں بھارت سے بھی ایسا ہی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایک دوسرے پر فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی جوہری قوتیں ہیں اس لیے ان دونوں کو سرحد پر اس طرح کی کشیدگی سے باز رہنا چاہیئے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اُدھر پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں بتایا کہ بھارت ورکنگ باؤنڈری پر بنکر تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان 2010ء کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
تسنیم اسلم کے بقول 2010ء میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق ورکنگ باؤنڈری کے قریب پانچ سو میٹر تک دونوں ملک کسی طرح کی تعمیرات نہیں کر سکتے۔
2003ء میں دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کا معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد بھی کبھی کبھار فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ لیکن رواں ماہ پیش آنے والے واقعات کو فائربندی کی اب تک کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی حکام نے جمعرات کو بتایا کہ بھارتی فورسز نے ایک بار پھر ورکنگ باؤنڈری پر شکرگڑھ اور چاروا سیکٹر میں مبینہ طور پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا پاکستانی فورسز نے بھرپور جواب دیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافے کو لے کر پاکستانی عہدیدار اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری سے بھی رابطہ کر چکے ہیں جس میں انھوں نے اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے عالمی ادارے اور بین الاقوامی برادری سے اپنا کردار ادا کرنے کا کہا۔