وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ بھارتی انتخابات سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے بیان کو عالمی میڈیا نے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔ ان کے مطابق عمران خان کے نریندر مودی کی انتہا پسندانہ سوچ سے متعلق ماضی میں دیے گئے بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ وضاحتی بیان سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں دیا جس کا اجلاس مشاہد حسین سید کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا کہ اگر بھارت کے انتخابات میں مودی پھر سے کامیاب ہو جاتے ہیں تو امن مذاکرات بحال ہونے کے بہتر مواقع پیدا ہوں گے۔
سینیٹ کمیٹی اجلاس میں شیری رحمان نے وزیر خارجہ کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ بھارت ایڈونچر(جارحیت) کی تیاری کر رہا ہے مگر وزیراعظم نے کہا کہ مودی کے جیتنے سے ہی دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات ممکن ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی دوستی ریاست سے ہوتی ہے کسی شخص سے نہیں۔ وزیر اعظم کے نقطہ نظر کی سمجھ نہیں آ رہی کہ انہوں نے دوسرے ملک کے انتخاب میں اپنی ترجیح کیسے دے دی۔
شیری رحمان نے وزیر خارجہ کو مخاطب کر کے کہا آپ کہتے ہیں کہ بھارت سے حملے کا خدشہ ہے جب کہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ مودی جیتے تو دونوں ملکوں کے درمیان معاملات میں بہتری آ سکتی ہے۔
اس کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کمیٹی کو بتایا کہ بھارت 27 فروری کو پاکستان کی فضائیہ کی جانب سے ان کے دو جہاز گرائے جانے کی سبکی کے بعد ایک اور مس ایڈونچر کی تیاری کر رہا ہے اور یہ کہ اس حوالے سے پاکستان کے پاس انٹیلی جینس اطلاعات موجود ہیں۔
شاہ محمود نے کہا کہ 23 مئی تک بھارت میں الیکشن ہیں۔ تب تک پاکستان کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
دریں اثناء حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم عمران خان کے بھارتی انتخابات سے متعلق بیان کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کے لئے تحریک التواء سینیٹ میں جمع کرا دی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں وزیر اعظم کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں نریندر مودی جیت جائے تو مسائل پر بات چیت میں آسانی ہو گی جب کہ وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ انتخابات کے احتتام تک بھارت کی جانب سے حملے کا خطرہ برقرار ہے۔
مسعود اظہر پر سینیٹ کمیٹی کو بند کمرہ بریفنگ
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں جیش محمد کے بانی مسعود اظہر کے خلاف سلامتی کونسل میں لائی گئی قرار داد کے معاملے پر وزیر خارجہ نے ان کیمرہ (بند کمرہ) بریفنگ دی۔
بریفنگ کے بعد کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے مسعود اظہر کے خلاف سلامتی کونسل میں قرارداد نہ لانے سے متعلق امریکہ سے بات کی ہے اور انہیں یقین ہے کہ واشگٹن اس پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائے گا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ اگر امریکہ پاکستان اور چین کو اعتماد میں لئے بغیر سلامتی کونسل میں قرار داد لایا تو چین یقیناً اسے منظور نہیں ہونے دے گا۔
کمیٹی ممبران نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ خارجہ امور کی کمیٹی نے دفتر خارجہ سے مسعود اظہر کے خلاف سلامتی کونسل میں قرارداد کے محرک ممالک کے پیش کردہ شواہد کی تفصیلات مانگی ہیں جس پر وزیر خارجہ نے اراکین کو آگاہ کیا کہ مسعود اظہر کے خلاف شواہد حاصل کرنے کے لئے ڈوزیئر بھارت کو بھجوا دیا گیا ہے۔