پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف اور دیگر سروس چیفس کی مدتِ ملازمت پانچ سال کر کے ایکسٹینشن کا راستہ روکا گیا ہے۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اس معاملے میں آن بورڈ رکھنے کی کوشش کی گئی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے عوامی سطح پر تشویش کا اظہار معاملے کی حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اعلٰی سطحی روابط کے باوجود بداعتمادی برقرار ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ "میں ہمیشہ بھارت کے ساتھ بہتر اور خوش گوار تعلقات کا حامی رہا ہوں، کتنا ہی اچھا ہوتا اگر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی خود ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آتے۔"
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان کہتے ہیں کہ سیاسی قیادت 26 ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ چکی ہے۔ وائس آف امریکہ کے علی فرقان سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس اپنے وقت پر گھر جائیں گے اور نئے چیف جسٹس کا تقررآئینی ترمیم کے بعد نئے قانون کے تحت ہوگا۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلارڈ نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان اور شمالی اسرائیل سے جو اطلاعات آ رہی ہیں وہ بہت تشویش ناک ہیں۔ امریکہ فریقین پر زور دیتا ہے کہ جنگ سے کوئی بھی فریق فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ مارگریٹ میکلارڈ کا وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے ساتھ انٹرویو۔
وہ کہتے ہیں کہ لبنان پر اسرائیلی حملے پر پاکستان نے سخت موقف اپنایا ہے اور دنیا کو باور کروایا ہے کہ جنگ کے پھیلاؤ کسی کے حق میں نہیں اور اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام اس لیے سخت ہو گیا ہے کہ ہم ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتے۔ ان کے بقول اب ہمارے پاس یہ گنجائش نہیں ہے کہ ملک میں کوئی نان فائلر رہے۔ وزیرِ خزانہ کا انٹرویو دیکھیے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کے ساتھ۔
پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر ہم چاہتے کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ثابت ہو تو اس کے لیے ملکی معیشت میں بنیادی اصلاحات لانا ہوں گی۔
اکرام سہگل کہتے ہیں کہ پروپیگنڈے کے نتیجے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حکومتی سطح پر تعلقات کتنے بھی متاثر ہوئے تاہم عوامی سطح پر نفرت نہیں پائی جاتی۔
گیارہ ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں نے جہاں دنیا کے منظر نامے کو تبدیل کیا وہیں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بھی ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ نائن الیون حملوں کے 23 برس بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا جائزہ علی فرقان کی اس رپورٹ میں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت خانوں کی استعداد کی کمی اور وزارتوں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کے سبب بیرون ممالک پاکستانی قیدیوں کی تعداد بڑھی ہے۔
اپریل کے آخر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورۂ پاکستان کے اختتام پر جاری ہونے والے ایک طویل مشترکہ بیان میں اس پائپ لائن کا سرسری سا ذکر آیا تھا، جس کی وجہ سے ایسی قیاس آرائیاں سامنے آئی تھیں کہ یہ منصوبہ سرمہری کا شکار رہے گا۔
وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں اگر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ملک کی سب سے بڑی جماعت اور ریاست کے طاقت ور ترین ادارے کے درمیان بات چیت ضروری ہے۔
تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا ہے کہ امید کر سکتے ہیں کہ فوج اور پی ٹی آئی میں ڈیڈلاک مزید نہ رہے۔ یہ ریاست کے مفاد میں ہے۔ تمام ادارے آئینی حدود میں کام کریں گے تو عدم استحکام ختم ہو جائے گا۔ حکومت اور موجودہ حالات پر انہوں نے مزید کیا کہا جانیے علی فرقان کو دیے گئے رؤف حسن کے انٹرویو میں۔
وزیر توانائی نے آئی پی پی پیز کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت ملک میں بجلی کا بحران تھا اس وقت ایک ملک نے سرمایہ کاری کی اور ان شرائط پر کی جو دنیا میں کوئی اور نہیں کر رہا تھا تو ان کے ساتھ معاہدوں کی روح سے ہٹا نہیں جا سکتا۔
پاکستان کے وزیرِ توانائی سردار اویس لغاری کا کہنا ہے کہ مہنگی بجلی کی وجہ آئی پی پیز کی پالیسی نہیں بلکہ ملک کے معاشی حالات ہیں۔ ان کے بقول آئی پی پیز سے معاہدے زبردستی ختم نہیں کریں گے لیکن ان سے بات چیت کریں گے۔ وزیرِ توانائی کا مکمل انٹرویو دیکھیے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کے ساتھ۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد کے علاقے ترنول چوک پر جمعرات کو شیڈول جلسہ اچانک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ کے مطابق سائبر حملوں سے بچنے کے لیے پاکستان انٹرنیٹ سسٹم کو اپ گریڈ کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ویزا پالیسی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے آسانیاں جب کہ سیاحوں کو سہولیات کے ساتھ ساتھ تحفظ کا احساس بھی دینا ہو گا۔
سن 1971 میں پاکستان سے علیحدہ ہونے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات بہت خوش گوار نہیں رہے ہیں۔ لیکن مبصرین کہتے ہیں کہ شیخ حسینہ کے ادوار میں سرد مہری عروج پر رہی۔
مزید لوڈ کریں