پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقے کشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے والی حد بندی پر جمعہ کی صبح دونوں اطراف سے سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلہ ہوا جس اور دونوں جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کرنے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ایک مختصر بیان کے مطابق بھارت کی جانب سے کشمیر کے نکیال اور گرم چشمہ سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو شہری زخمی ہو گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فوج کی طرف سے اس "بلا اشتعال" فائرنگ پر جوابی کارروائی کی گئی۔
ادھر بھارت کی سکورٹی فورسز نے الزام عائد کیا ہے کہ فائرنگ پاکستان کی طرف سے کی گئی جس کے جواب میں بھارتی فورسز نے بھی فائرنگ کی۔
کشمیر روز اول ہی سے دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان متنازع ہے۔ 2003ء میں فائربندی کا معاہدہ ہونے کے باوجود یہاں اکثر فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے جس میں حالیہ برسوں کے دوران شدت بھی دیکھنے میں آئی۔
دونوں ملک ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف ورزی اور فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
تاہم گزشتہ سال پاکستان میں عام انتخابات کے نتیجے میں برسر اقتدار آنے والے نوازشریف بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے فروغ کا عزم ظاہر کر چکے ہیں اور گزشتہ ماہ نئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ہونے والی ملاقات میں بھی دونوں رہنماؤں نے اس ضمن میں بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔
لائن آف کنٹرول پر گزشتہ سال کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ملکوں کے ’ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز‘ کے درمیان تقریباً چودہ سال کے بعد براہ راست ملاقات ہوئی تھی اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے رابطوں کے لیے وضع کردہ نظام پر موثر عملدرآمد پر اتفاق کیا گیا تھا۔
پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ایک مختصر بیان کے مطابق بھارت کی جانب سے کشمیر کے نکیال اور گرم چشمہ سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو شہری زخمی ہو گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فوج کی طرف سے اس "بلا اشتعال" فائرنگ پر جوابی کارروائی کی گئی۔
ادھر بھارت کی سکورٹی فورسز نے الزام عائد کیا ہے کہ فائرنگ پاکستان کی طرف سے کی گئی جس کے جواب میں بھارتی فورسز نے بھی فائرنگ کی۔
کشمیر روز اول ہی سے دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان متنازع ہے۔ 2003ء میں فائربندی کا معاہدہ ہونے کے باوجود یہاں اکثر فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے جس میں حالیہ برسوں کے دوران شدت بھی دیکھنے میں آئی۔
دونوں ملک ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف ورزی اور فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
تاہم گزشتہ سال پاکستان میں عام انتخابات کے نتیجے میں برسر اقتدار آنے والے نوازشریف بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے فروغ کا عزم ظاہر کر چکے ہیں اور گزشتہ ماہ نئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ہونے والی ملاقات میں بھی دونوں رہنماؤں نے اس ضمن میں بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔
لائن آف کنٹرول پر گزشتہ سال کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ملکوں کے ’ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز‘ کے درمیان تقریباً چودہ سال کے بعد براہ راست ملاقات ہوئی تھی اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے رابطوں کے لیے وضع کردہ نظام پر موثر عملدرآمد پر اتفاق کیا گیا تھا۔