اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی بھارت کے اپنے نو منتخب ہم منصب نریندر مودی سے نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے انسداد دہشت گردی اور تجارت سمیت دو طرفہ اُمور پر بات چیت کی۔
بھارت کی سیکرٹری خارجہ سوجاتا سنگھ نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ بھارت کے وزیراعظم نے دہشت گردی سے متعلق اپنے تحفظات سے پاکستان کو آگاہ گیا۔
’’پاکستان کو یہ بتایا گیا کہ وہ اپنی سرزمین اور اپنے زیر کنٹرول علاقے کو بھارت کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نا کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ بھارت یہ توقع کرتا ہے کہ پاکستان ممبئی حملوں میں ملوث زیر حراست افراد کے خلاف کارروائی کرے گا۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان تعاون اور نیک نیتی کے جذبے کے تحت تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام کی بہتری کے لیے پاکستان اور بھارت کو تصادم کی بجائے تعاون کی راہ اختیار کرنی ہو گی۔ نواز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ الزام تراشی کسی صورت سود مند نہیں ہو گی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات لگ بھگ 50 منٹ تک جاری رہی۔ پاکستانی اور بھارتی عہدیداروں کے مطابق بات چیت انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔
دونوں وزارئے اعظم نے تعلقات میں پیش رفت کے لیے سیکرٹری خارجہ سطح کے رابطے کو بڑھانے پر اتفاق کیا اور دونوں ملکوں کے سفارت کار جلد اس ضمن میں ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم نواز شریف بھارت کے نو منتخب وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پیر کو نئی دہلی پہنچے تھے۔
منگل کی صبح نواز شریف دہلی میں تاریخی "جامع مسجد دہلی" بھی گئے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی پاکستانی سربراہ حکومت نے بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔ پاکستان میں مبصرین اس موقع کو دونوں ملکوں کے لیے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے ایک اچھا شگون قرار دیتے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے پیر کو ایک بھارتی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پیچیدہ تعلقات والی تاریخ میں دونوں ملکوں کے پاس یہ ایک موقع ہے کہ وہ نئے باب کا آغاز کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام تصفیہ طلب معاملات کے حل اور تعلقات میں پیش رفت کے لیے دونوں ملکوں میں خدشات، عدم اعتماد اور ایک دوسرے کے بارے میں غلط فہمیوں کو ختم کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو وہیں سے بحال کرنا چاہتے ہیں جہاں وہ ان کے سابقہ دور حکومت یعنی 1999ء میں رکے تھے۔
1999ء میں بھارت میں بی جے پی کی حکومت تھی اور اٹل بہاری واجپائی وزیراعظم تھے۔ اسی سال اکتوبر میں فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
بھارت کی سیکرٹری خارجہ سوجاتا سنگھ نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ بھارت کے وزیراعظم نے دہشت گردی سے متعلق اپنے تحفظات سے پاکستان کو آگاہ گیا۔
’’پاکستان کو یہ بتایا گیا کہ وہ اپنی سرزمین اور اپنے زیر کنٹرول علاقے کو بھارت کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نا کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ بھارت یہ توقع کرتا ہے کہ پاکستان ممبئی حملوں میں ملوث زیر حراست افراد کے خلاف کارروائی کرے گا۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان تعاون اور نیک نیتی کے جذبے کے تحت تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام کی بہتری کے لیے پاکستان اور بھارت کو تصادم کی بجائے تعاون کی راہ اختیار کرنی ہو گی۔ نواز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ الزام تراشی کسی صورت سود مند نہیں ہو گی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات لگ بھگ 50 منٹ تک جاری رہی۔ پاکستانی اور بھارتی عہدیداروں کے مطابق بات چیت انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔
دونوں وزارئے اعظم نے تعلقات میں پیش رفت کے لیے سیکرٹری خارجہ سطح کے رابطے کو بڑھانے پر اتفاق کیا اور دونوں ملکوں کے سفارت کار جلد اس ضمن میں ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم نواز شریف بھارت کے نو منتخب وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پیر کو نئی دہلی پہنچے تھے۔
منگل کی صبح نواز شریف دہلی میں تاریخی "جامع مسجد دہلی" بھی گئے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی پاکستانی سربراہ حکومت نے بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔ پاکستان میں مبصرین اس موقع کو دونوں ملکوں کے لیے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے ایک اچھا شگون قرار دیتے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے پیر کو ایک بھارتی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پیچیدہ تعلقات والی تاریخ میں دونوں ملکوں کے پاس یہ ایک موقع ہے کہ وہ نئے باب کا آغاز کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام تصفیہ طلب معاملات کے حل اور تعلقات میں پیش رفت کے لیے دونوں ملکوں میں خدشات، عدم اعتماد اور ایک دوسرے کے بارے میں غلط فہمیوں کو ختم کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو وہیں سے بحال کرنا چاہتے ہیں جہاں وہ ان کے سابقہ دور حکومت یعنی 1999ء میں رکے تھے۔
1999ء میں بھارت میں بی جے پی کی حکومت تھی اور اٹل بہاری واجپائی وزیراعظم تھے۔ اسی سال اکتوبر میں فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔