اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پڑوسی ملک بھارت سے غیر رسمی سفارتکاری یا بیک چینل ڈپلومیسی جاری ہے۔
سرتاج عزیز نے پاکستان کے سرکاری ریڈیو سے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کشمیر، سرکریک اور سیاچن کے مسئلوں پر غیر رسمی سفارت کاری کے تحت رابطے جاری ہیں لیکن اُن کے بقول ان میں پیش رفت بھارت میں عام انتخابات کے بعد ہی متوقع ہے۔
سرتاج عزیز کے بقول بھارت میں عام انتخابات کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان جامع امن مذاکرات تاخیر کا شکار ہیں تاہم اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی اور بھارتی حکام کے درمیان تجارت، توانائی اور ویزوں کے اجراء جیسے اُمور پر بات چیت جاری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے جس کے لیے اسلام آباد بھرپور کوششیں بھی کرتا آیا ہے۔
مشیر برائے اُمور خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بھارتی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دے رکھی ہے اور اگر وہ آنا چاہیں تو پاکستان منموہن سنگھ کو خوش آمدید کہے گا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بھی ایک روز قبل کہا تھا کہ اگر منموہن سنگھ اسلام آئے تو اُنھیں خوش آمدید کہا جائے گا۔
بھارت کے وزیراعظم نے جمعہ کو نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ اپنے عہدے کی معیاد ختم ہونے سے قبل پاکستان کا دورہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
پاکستان نے بھارت سے غیر رسمی سفارت کاری کی ذمہ داری سابق سفارت کار شہریار احمد خان کو سونپ رکھی ہے۔
سرتاج عزیز نے پاکستان کے سرکاری ریڈیو سے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کشمیر، سرکریک اور سیاچن کے مسئلوں پر غیر رسمی سفارت کاری کے تحت رابطے جاری ہیں لیکن اُن کے بقول ان میں پیش رفت بھارت میں عام انتخابات کے بعد ہی متوقع ہے۔
سرتاج عزیز کے بقول بھارت میں عام انتخابات کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان جامع امن مذاکرات تاخیر کا شکار ہیں تاہم اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی اور بھارتی حکام کے درمیان تجارت، توانائی اور ویزوں کے اجراء جیسے اُمور پر بات چیت جاری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے جس کے لیے اسلام آباد بھرپور کوششیں بھی کرتا آیا ہے۔
مشیر برائے اُمور خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بھارتی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دے رکھی ہے اور اگر وہ آنا چاہیں تو پاکستان منموہن سنگھ کو خوش آمدید کہے گا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بھی ایک روز قبل کہا تھا کہ اگر منموہن سنگھ اسلام آئے تو اُنھیں خوش آمدید کہا جائے گا۔
بھارت کے وزیراعظم نے جمعہ کو نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ اپنے عہدے کی معیاد ختم ہونے سے قبل پاکستان کا دورہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
پاکستان نے بھارت سے غیر رسمی سفارت کاری کی ذمہ داری سابق سفارت کار شہریار احمد خان کو سونپ رکھی ہے۔