لاہور —
حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے بھارتی پارلیمنٹ پر حملے میں کردار ادا کرنے پر افضل گورو کو دی جانے والی پھانسی پر اپنے رد عمل میں کہا کہ دونوں ملک اچھے اخلاق کا مظاہر کر کے تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
’’اگر پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کو اچھا ہونا ہے تو دونوں کو ایک اچھے اور بلند اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہیئے اور یہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی میں حامی ہوں کہ ہم اور ہندوستان اچھے ہمسایوں کی طرح سے یہاں پر رہیں۔ ہمارے درمیان ٹریڈ ہو، ہمارے درمیان جو ہے وہ صلح ہو اور ہم اکنامک ڈویلیپمنٹ کر سکیں۔‘‘
میاں نواز شریف منگل کو لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ کہ اگر دونوں ملک نیک نیتی سے چلیں گے تو مہنگے دفاعی سازوسامان پر خرچ ہونے والا کثیر سرمایہ بھی بچایا جا سکتا ہے۔
منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری کی الیکشن کمیشن کے بارے میں رٹ پٹیشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک مہذب جمہوری ملک بننے جا رہا ہے تو اس کو بننے دیا جانا چاہیئے اور اس کے راستے میں روڑے نہیں اٹکانے چاہیئں۔ انھوں نے بھارت میں جاری مسلسل جمہوری عمل کی تعریف کی اور کہا کہ اس کی بدولت بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہا جاتا ہے۔ انتخابات سے قبل قائم ہونے والی نگران حکومت کے حوالے سے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ قومی سطح پر نگران حکومت کے لیے ان کی جماعت نے مجوزہ ناموں کی ضمن میں اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا جب کہ صوبائی نگران حکومتوں کے بارے میں ابھی نہیں کیا ہے۔
’’قومی سطح پر ہمارے پاس نام ہیں اچھے نام ہیں اور ان اچھے ناموں کو ملک کے اندر کوئی برا نہیں کہہ سکتا۔ اگر وہ نام جیسا کہ سامنے آئے ہیں ان میں سے کوئی بھی اچھا نام جو کہ حکومت کو اچھا لگتا ہے اس کو پک اپ کر لیں اس کو چوز کر لیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ اسی طرح سے گورنمنٹ کی طرف سے ان سے بھی اچھا نام آتا ہے ہم اس پر راضی ہو سکتے ہیں بشرطیہ کہ پوری قوم یا پوری پاکستان کی سیاسی جو قیادت ہے اس پر راضی ہو۔‘‘
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی چاہیئے کہ اب وہ نگران سیٹ اپ کے قیام کے ضمن میں اپنی پیش قدمی تیز کر دے۔
صدر زرداری ، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت پیپلز پارٹی کے رہنما بار ہا یہ کہہ چکے ہیں کہ انتخابات کے لیے آئین میں جو طریقہ کار درج ہے اس پر مکمل عمل ہو گا۔
’’اگر پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کو اچھا ہونا ہے تو دونوں کو ایک اچھے اور بلند اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہیئے اور یہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی میں حامی ہوں کہ ہم اور ہندوستان اچھے ہمسایوں کی طرح سے یہاں پر رہیں۔ ہمارے درمیان ٹریڈ ہو، ہمارے درمیان جو ہے وہ صلح ہو اور ہم اکنامک ڈویلیپمنٹ کر سکیں۔‘‘
میاں نواز شریف منگل کو لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ کہ اگر دونوں ملک نیک نیتی سے چلیں گے تو مہنگے دفاعی سازوسامان پر خرچ ہونے والا کثیر سرمایہ بھی بچایا جا سکتا ہے۔
منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری کی الیکشن کمیشن کے بارے میں رٹ پٹیشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک مہذب جمہوری ملک بننے جا رہا ہے تو اس کو بننے دیا جانا چاہیئے اور اس کے راستے میں روڑے نہیں اٹکانے چاہیئں۔ انھوں نے بھارت میں جاری مسلسل جمہوری عمل کی تعریف کی اور کہا کہ اس کی بدولت بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہا جاتا ہے۔ انتخابات سے قبل قائم ہونے والی نگران حکومت کے حوالے سے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ قومی سطح پر نگران حکومت کے لیے ان کی جماعت نے مجوزہ ناموں کی ضمن میں اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا جب کہ صوبائی نگران حکومتوں کے بارے میں ابھی نہیں کیا ہے۔
’’قومی سطح پر ہمارے پاس نام ہیں اچھے نام ہیں اور ان اچھے ناموں کو ملک کے اندر کوئی برا نہیں کہہ سکتا۔ اگر وہ نام جیسا کہ سامنے آئے ہیں ان میں سے کوئی بھی اچھا نام جو کہ حکومت کو اچھا لگتا ہے اس کو پک اپ کر لیں اس کو چوز کر لیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ اسی طرح سے گورنمنٹ کی طرف سے ان سے بھی اچھا نام آتا ہے ہم اس پر راضی ہو سکتے ہیں بشرطیہ کہ پوری قوم یا پوری پاکستان کی سیاسی جو قیادت ہے اس پر راضی ہو۔‘‘
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی چاہیئے کہ اب وہ نگران سیٹ اپ کے قیام کے ضمن میں اپنی پیش قدمی تیز کر دے۔
صدر زرداری ، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت پیپلز پارٹی کے رہنما بار ہا یہ کہہ چکے ہیں کہ انتخابات کے لیے آئین میں جو طریقہ کار درج ہے اس پر مکمل عمل ہو گا۔