رسائی کے لنکس

پاک بھارت کشیدگی اور اقوام متحدہ کا ممکنہ کردار


اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیخش نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اُن کے دونوں ملکوں کی قیادت سے رابطے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منگل کو نیوز کانفرنس میں ایک صحافی نے انتونیو گوتیخش سے سوال کیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا منصب سنبھالنے کے بعد سے آپ نے پاکستان اور بھارت وزارئے اعظم سے ملاقاتیں، تو کیا آپ کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے رابطے میں ہیں۔

اس سوال کا براہ راست جواب دینے کی بجائے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ آپ کیا سوچتے ہیں کہ میں ’’تین مرتبہ پاکستانی وزیراعظم اور دو مرتبہ بھارتی وزیراعظم سے کیوں ملا۔‘‘

اُنھوں نے اس بارے میں مزید وضاحت نہیں کی اور نا ہی یہ کہا کہ وہ کشمیر کے تنازع کے حل میں دونوں ملکوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

جنوری میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا منصب سنبھالنے کے بعد اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں انتونیو گوتریس کی یہ پہلی نیوز کانفرنس تھی۔

اس سے قبل وہ اپنے بیانات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کے بارے میں بیانات دے چکے ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں سینٹ پیٹرزبرگ میں ’’انٹرنیشنل اکنامک فورم‘‘ کے اجلاس کے موقع پر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں دہشت گردی کے عالمی چیلنجوں پر بات ہوئی تھی۔

جب کہ رواں ماہ آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس اور اس سے قبل جنوری میں ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر انتونیو گوتریس کی پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی۔

پاکستان اقوام متحدہ کی سطح پر مسلسل کشمیر کے تنازع کو اٹھاتا رہا ہے اور یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ اس مسئلے کے حل میں اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کردار ادا کریں۔

لیکن بھارت کا موقف رہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا حل پاکستان سے دوطرفہ مذاکرات ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ بھارت اس معاملے پر ثالثی یا کسی تیسرے فریق کو شامل کیے جانے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG