رسائی کے لنکس

بھارت اشتعال انگیزی سے گریز کرے: پاکستان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امانت علی نامی شہری شکرگڑھ سیکٹر میں حادثاتی طور پر سرحد عبور کر کے بھارتی علاقے میں پہنچ گیا تھا جسے مبینہ طور پر بھارتی سکیورٹی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

پاکستان نے غلطی سے سرحد پار کر جانے والے اپنے ایک شہری کی مبینہ طور پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاکت پر بھارت سے شدید احتجاج کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری کو طلب کر کے انھیں اس واقعے پر پاکستان کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

امانت علی نامی شہری شکرگڑھ سیکٹر میں حادثاتی طور پر سرحد عبور کر کے بھارتی علاقے میں پہنچ گیا تھا جسے مبینہ طور پر بھارتی سکیورٹی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے بیان میں کہا کہ نہتے اور بے گناہ شہریوں کو ہلاک کرنا ایک قابل مذمت اقدام ہے اور بھارت کو شہریوں کی زندگیوں کا احترام کرتے ہوئے اشتعال انگیزی سے گریز کرنا چاہیئے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اتوار کو امانت علی کے لواحقین سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بھارت کو خطے میں محاذ آرائی کو ہوا نہ دے۔

"بھارت کو سمجھنا چاہیئے کہ پاکستان اگر امن چاہتا ہے تو وہ امن احترام کے ساتھ چاہتا ہے۔ اگر اس طرح کی کارروائیوں کو نہ روکا گیا تو پھر (امن کی خواہش کو) ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بھارت کو خطے میں محاذ آرائی بڑھانے کی بجائے امن و استحکام کے لیے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔"

بھارت کی طرف سے اس پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر گزشتہ دو برسوں کے دوران فائرنگ کے تبادلوں میں قابل ذکر اضافہ بھی دیکھا گیا جس میں دونوں جانب درجنوں افراد ہلاک بھی ہوئے۔

ان واقعات کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک بار پھر شدید کشیدگی کا شکار ہیں۔ دونوں ملک فائر بندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

رواں ہفتے ہی پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن ان کے بقول نئی دہلی نے اسلام آباد کی اس خواہش کا مثبت جواب نہیں دیا۔

بھارت کا کہنا ہے کہ وہ بھی پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے کہ لیکن اس کے بقول پاکستان کو اس ضمن میں پہلے ماحول کو سازگار بنانا ہو گا۔

بھارت پاکستان پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے بھارت میں درپردہ جنگ میں مصروف ہے لیکن پاکستان یہ کہہ کر ان دعوؤں کو مسترد کرتا ہے کہ سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہو خود ہے اور وہ ہر قسم کی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG