پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں جاری شورش وہاں تیل و گیس اور دوسری معدنیات کے ذخائر سے استفادہ کرنے کی کوششوں میں ہمیشہ ایک رکاوٹ بنی رہی ہے لیکن حالیہ سالوں میں پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں اضافے نے حالات کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔
علیحدگی پسند بلوچ جہاں صوبے میں تعینات سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ہیں وہیں بجلی کے کھمبوں اور قدرتی گیس کی پائپ لائنوں کو بم دھماکوں کا نشانہ بنا کر بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں خلل ڈالنے کے واقعات بھی کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
بد امنی کی اس صورت حال کے تناظر میں بلوچستان میں تیل اور گیس کی تلاش کا کام بھی متاثر ہو رہا ہے، اور حال ہی میں ایک نجی کمپنی ’ماری گیس‘ نے ضلع ہرنائی میں ایسے ہی ایک منصوبے پر سلامتی کے خدشات کے باعث کام بند کر دیا ہے۔
ہرنائی انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر خدائے نذر بڑیچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس پیش رفت کی تصدیق کی تاہم اُنھوں نے ماری گیس کمپنی کے فیصلے کی وجوہات پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ ’’یہاں سے وہ (کمپنی) یہ کہہ کر چلے گئے ہیں کہ فی الحال دوسری جگہ کام کریں گے اور کچھ وقت کے بعد دوبارہ آئیں گے۔‘‘
28 ستمبر کو کمپنی کی ایک تنصیب پر مشتبہ بلوچ باغیوں کے دو مخلتف حملوں میں تین محافظوں سمیت چار افراد ہلاک اور مزید سات زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد وہاں تیل و گیس کی تلاش کا کام بند کر دیا گیا۔
ماری گیس کی یہ تنصیب ضلع کے صدر مقام جس کا نام بھی ہرنائی ہی ہے کے قریب واقع ہے اور وہاں کام کی معطلی کے باعث مقامی افراد کے ذریعہ معاش کو بھی دھچکا لگا ہے۔
ہرنائی شہر کے رہائشوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ماری گیس کی تنصیب سے براہ راست منسلک لگ بھگ 300 افراد کا روزگار چھن گیا ہے جب کہ مقامی معیشت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ایک ٹرانسپورٹر عبدالمالک کا کہنا تھا کہ کمپنی نے مقامی طور پر 80 گاڑیاں کرائے پر حاصل کر رکھی تھیں جن کے مالکان کو ماہانہ 40 ہزار روپے کی ادائیگی کی جا رہی تھی جب کہ ایندھن کا خرچ بھی خود کمپنی برداسشت کرتی تھی۔
علاقہ رہائشیوں نے بتایا کہ 100 سے زائد مقامی افراد تنصیب پر روزانہ اُجرت کی بنیاد پر کام کر رہے تھے جب کہ کمپنی نے تقریباً اتنی ہی تعداد میں افراد کو تنصیب کی حفاظت کے لیے معمور کر رکھا تھا۔
شہر کے مرکزی بازار میں کاروبار کرنے والوں کا بھی کہنا ہے کہ ماری گیس کی تنصیب کی بندش کے باعث خرید و فروخت میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
ہرنائی صوبہ بلوچستان کے اُن علاقوں میں سے ایک ہے جہاں تیل و گیس کے علاوہ کوئلے کے بھی وسیع ذخائر کی نشاندہی کی گئی ہے۔
خدائے نذر بڑیچ کے مطابق حکومت نے پہلے بھی ماری گیس کے عملے کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے 150 سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کر رکھے تھے اور اب بھی اس سلسلے میں ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ تیل و گیس کی تلاش کا کام دوبارہ شروع ہو سکے۔