امریکہ اور پاکستان کے سراغ رساں اداروں کے سربراہان نے اطلاعات کے مطابق واشنگٹن میں کامیاب بات چیت کی ہے۔
یہ ملاقات امریکہ کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی 80 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد معطل کرنے کے اعلان کے چند روز بعد ہوئی۔
ایک امریکی عہدے دار نے نام ظاہر نا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے قائم مقام ڈائریکٹر مائیکل مورل کے درمیان جمعرات کو ہونے والی بات چیت مفید رہی اور دونوں عہدے داروں نے ’’پاکستان اور امریکہ کی قومی سلامتی کو مزید بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کرنے پر اتفاق کیا‘‘۔
پاکستانی فوج کا کہنا تھا کہ بات چیت کا مقصد پاکستان اور امریکہ کے مابین انسداد دہشت گردی کی مشترکہ کوششوں میں انٹیلی جنس اُمور میں تعاون کو مزید بہتر بنانا تھا۔
مزید برآں افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے سربراہ اور سی آئی اے کے نامزد ڈائریکٹر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی۔ پاکستانی فوج کے مطابق دونوں فوجی عہدے داروں نے ’’پیشہ ورانہ اُمور‘‘ پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سے ایک روز قبل جنرل کیانی نے امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جیمز ماٹس سے ملاقات کی تھی۔
پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بدھ کو کہا تھا کہ پاکستانی فوج کو دی جانے والی ایک تہائی امداد کی معطلی کا امریکی فیصلہ اُن کے ملک کے لیے باعث تشویش ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ گو کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان اپنے مفاد میں لڑ رہا ہے لیکن ان کوششوں سے تمام دنیا مستفید ہو گی۔
دو مئی کو ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کمانڈوز کی خفیہ کارروائی کے بعد سے پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک ترجمان نے رواں ہفتے کہا تھا کہ پاکستان کو فوجی امداد کی معطلی کا فیصلہ اسلام آباد کی طرف سے امریکی فوجی تربیت کاروں کو ملک سے نکالنے اور امریکی اہلکاروں کو ویزوں کے اجرا میں پابندیوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔